پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کی برطرفی کیلئے ریفرنس دائر کردیا
پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف جوڈیشل کونسل میں برطرفی کا ریفرنس دائر کردیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے ایک روز بعد 3 اگست کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، جسے بعد ازاں سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں مزید نکات شامل کیے جائیں گے۔
آج دائر کردہ نئے ریفرنس میں پی ٹی آئی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جانب دار ہیں، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ جانب داری کے باعث سکندر سلطان راجا عہدے کے اہل نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کے خلاف پی ٹی آئی کا ریفرنس واپس، ’مزید نکات شامل کیے جائیں گے‘
ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ تحريک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلى نے استعفے ديے جو اليکشن کميشن کو بھجوائے گئے، لیکن چيف اليکشن کمشنر نے اقدامات نہیں کیے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چيف اليکشن کميشن نے حلف کی پاسداری نہیں کی، چيف اليکشن کمشنر کا رويہ جانبدارانہ ہے۔
ریفرنس میں چیف الیکشن کمیشن کی لیک آڈیو کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سينيٹر اعجاز چوہدرى نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے وقت ہارس ٹریڈنگ کی منڈی اور بیرونی مداخلت شامل تھی لیکن کوئی گرفت نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 16 اکتوبر کو ہونے والا الیکشن ایک پلان کیا ہوا الیکشن تھا، سندھ کا الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کے پے رول پر ہے، اس کے لیے ہم سپریم جوڈیشل کونسل میں گئے ہوئے ہیں، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کا کیس سنا نہیں جارہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس میں یہ بھی آگیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مسلم لیگ (ن) کا خاص آدمی ہے، ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کو نااہلی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا ’متعصب‘ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا تھا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا، الیکشن کمیشن نے بروقت حلقہ بندیاں نہ کرکے نااہلی کا مظاہرہ کیا، الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ملک میں قبل از وقت انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی نے جولائی میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پر چیف الیکشن کمشنر سلطان راجا کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائی تھیں۔
بعد ازاں اگست میں پی ٹی آئی نے سکندر سلطان راجا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے ایک روز بعد چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا ’متعصب‘ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کے توسط سے دائر کیے گئے ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ مسلسل اور دانستہ طور پر کی گئی بدانتظامی پر چیف الیکشن کمیشن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ 29 جولائی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر 4 اراکین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی تاکہ ان پر ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
درخواست میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ اس ملاقات کا نتیجہ تھا کہ الیکشن کمیشن نے 2 اگست کو فیصلہ سنانے کا فیصلہ کیا۔
ریفرنس میں استدلال کیا گیا کہ اس طرح سے چیف الیکشن کمشنر نے مبینہ طور پر اپنے عہدے کے حلف کی خلاف ورزی کی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمشنر کی حکومتی وفد سے ملاقات، ریفرنس بھیج کر برخاست کرنے کیلئے ’فٹ‘ کیس ہے، فواد چوہدری
ریفرنس میں پی ٹی آئی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی، خلاف ضابطہ اور اس کے دائرہ اختیار سے ماورا ہے۔
دائر ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔
ریفرنس میں مزید استدلال کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔
اپنی درخواست میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے لیے طے شدہ ضابطہ اخلاق کا اطلاق چیف الیکشن کمشنر پر بھی ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کا جج کبھی کسی شخص یا ادارے کے ساتھ زیر التوا کیسز سے متعلق تبادلہ خیال نہیں کرتا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو انتہائی قابل احترام اور مقدس آئینی عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی متعدد درخواستیں خارج کیں جن میں پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے فنڈنگ کیسز کی ایک ساتھ سماعت کرنے کی درخواست بھی شامل تھی۔