• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اعظم سواتی متنازع ٹوئٹ کیس: 'کسی سیاسی شخصیت کا بیان مسلح افواج پر اثر انداز نہیں ہوسکتا'

شائع October 19, 2022
17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ان کے وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی آرمڈ فورسز پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل 17 اکتوبر کو جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم خان سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد ان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی جس پر آج سماعت ہوئی۔

سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل بابر اعوان، اسپیشل جج سینٹرل راجا آصف محمود کی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل بابر اعوان نے ایف آئی آر پڑھ کر عدالت کو سنائی، انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں اعظم خان سواتی کے ٹوئٹ کو ملکی سالمیت کے خلاف تصور کیا گیا ہے، سات بجے ٹوئٹ کی اور ایک بجے پرچہ ہوگیا، کہاں انکوائری ہوئی اور کب ہوئی؟ تین سے چار گھنٹے میں کارروائی کی گئی مجھے بتایا بھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ: اعظم سواتی کے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

انہوں نے دلائل دیے کہ ایف آئی اے بغیر انکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کر سکتی ہے، 7 بجے ٹوئٹ ہوا اور رات کو ایک بجے ایک بندہ شکایت کنندہ بن بھی گیا، پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر پرچہ ہوتا ہے لیکن اس کیس میں بغیر انکوائری کے کارروائی کی گئی اور نوٹس نہیں لیا گیا، کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی مسلح افواج پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔

اعظم سواتی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایک کیس میں چیف جسٹس نے یہ کہا تھا کہ عدلیہ اور پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک ٹوئٹ سے گر جائیں، کہاں بغاوت ہوئی؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے صحیح کہا کہ کیا ادارے اتنے کمزور ہیں کہ ایک ٹوئٹ سے ڈر کر بھاگ جائیں گے؟

بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے تو سرحدوں پر چھاتیاں پیش کرنی ہوتی ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ ناقابل ضمانت دفعات پر غور کریں قابل ضمانت پر بحث نہ کریں، بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی بطور پیشہ وکیل بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کےخلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسپیشل جج راجا آصف محمود نے کہا کہ آپ بھی تو وکیل ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ ان کے گھر سے بچوں کے ٹیبلٹس بھی لے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو دلائل دینے کے لیے کہا جس پر انہوں نے دلائل کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کے لیے وقت دیا جائے، تاہم عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

اعظم سواتی کی گرفتاری

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے 17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ، سینیٹر اعظم خان سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق ’پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا‘۔

16 اکتوبر کو بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024