• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

’کیا کھچڑی پک رہی ہے‘ پی ٹی آئی رہنماؤں کے توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری نہ ہونے پر سوالات

شائع October 22, 2022
رہنماؤں نے تحریری فیصلے کے اجرا میں تاخیر پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا—فائل فوٹو: اے پی پی
رہنماؤں نے تحریری فیصلے کے اجرا میں تاخیر پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس کے تحریری فیصلے کے اجرا میں تاخیر پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دے دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ایک ٹوئٹ میں سوال اٹھایا کہ ’الیکشن کمیشن تحریری فیصلہ کیوں روک رہا ہے؟ اب کیا کھچڑی پک رہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

اان کے ساتھی سینئر رکن عمران اسمٰعیل نے ای سی پی پر مخالفین پی ڈی ایم کی ’ذیلی‘ تنظیم ہونے کا الزام لگایا اور تحریری حکم جاری کرنے میں تاخیر کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تاحال حتمی فیصلہ جاری نہ کرنا بددیانتی ہے کچھ تو گڑبڑ ہے جو اتنی دیر کی جارہی ہے۔

عمران اسمٰعیل نے مزید کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر لندن یا بلاول ہاؤس سے تحریری فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں‘۔

خیال رہے کہ ای سی پی کے تحریری حکم نامے پر بینچ کے پانچوں ارکان کے دستخط ہونا باقی ہیں، کیونکہ ان میں سے ایک بیماری کی وجہ سے موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے عمران کی نااہلی کی مدت پر ابہام پیدا ہوا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نااہلی کے خلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

فیصلے کے جاری کردہ حصوں میں عمران کو الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 اور 173 کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 63(1)(پی) کے تحت نااہل قرار دینے کا ذکر کیا گیا ہے۔

آئین کا آرٹیکل 63 (1) (پی) کہتا ہے کہ کوئی رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

قانونی ماہرین نے اس کی وسیع پیمانے پر تشریح کی تھی کہ عمران کو موجودہ قومی اسمبلی (این اے) کی مدت کے اختتام تک نااہل قرار دیا جائے گا۔

تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ آرٹیکل 63(1)(پی) کے تحت عمران کی نااہلی 5 سال کے لیے ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024