عدلیہ کب آئین و قانون کی خلاف ورزی پر ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ عمران خان
بااختیار اور طاقتور حلقوں کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات اور پس پردہ بات چیت کی امیدیں ختم ہونے کے چند روز بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے ریاستی اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر آئین و قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے درمیان 'اعلیٰ عدلیہ' پر اس کی 'عدم فعالیت' پر تنقید کرتے ہوئے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں پارٹی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ عوام نے 'غیر ملکی مداخلت اور سازش کے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی کی سازش دیکھی جس سے پاکستان افراتفری کا شکار ہوگیا۔
اپنے اس بیان میں عمران خان اپنی حکومت کے خلاف اس وقت کی اپوزیشن اور اب حکمران جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی کامیاب تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دے رہے تھے جس کے نتیجے میں انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جمعرات یا جمعے کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا، عمران خان
عمران خان نے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس تمام صورتحال کے باوجود 'اعلیٰ عدالیتں بدستور الگ تھلگ اور لاتعلق رہیں'، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اعلیٰ عدلیہ کب تمام قوانین کی خلاف ورزی کرنے، آئین کو روندنے اور پامال کرنے میں ملوث ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ ہماری اعلیٰ عدلیہ کب آئین میں درج ہمارے شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہی وقت ہے کہ ریاست اور حکومت کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں سے عوام کو تحفظ دیا جائے، عمران خان نے واضح طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ شہریوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو ڈرایا گیا، گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف دہشت گردی، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات درج کیے گئے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا.
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مختلف ایگزیکٹو برانچوں کی جانب سے جعلی کیسز کا اندراج اور اختیارات کا غلط استعمال ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی کارکنوں کو احتجاج ختم اور مارچ کی تیاری کرنے کی ہدایت
سابق وزیراعظم نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی آئی ایم این اے صالح محمد کی گرفتاری اور ان کے ساتھ کیے گئے سلوک کی وضاحت کریں۔
انہوں نے پی ٹی آئی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری سے متعلق صورتحال پر غور و خوض اور تبادلہ خیال کے لیے منعقد اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پر زور دیا کہ وہ وزیر داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو وضاحت کے لیے استحقاق کمیٹی میں طلب کریں۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف متنازع ٹوئٹ: اعظم سواتی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
ممبر قومی اسمبلی صالح محمد کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات پولیس پارٹی پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سینیٹر اعظم سواتی کا سپریم کورٹ سے رجوع
ادھر ایک اور پیش رفت میں پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے اپنی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والے تشدد کے پیچھے شخصیات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ ان کی گرفتاری کا نوٹس لے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے ان کی 13 اکتوبر کو ہونے والی گرفتاری میں ملوث 'سادہ لباس والے افراد' اور ان کے پوتے پوتیوں کے سامنے ان پر تشدد کرنے والے لوگوں کے بارے میں سوال پوچھے۔