• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سعودی ولی عہد کا مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید پاکستانیوں کی رہائی کا حکم

شائع October 26, 2022
وزیر اعظم شہباز شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان سے درگزر سے کام لینے کی درخواست کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم شہباز شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان سے درگزر سے کام لینے کی درخواست کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سرکاری نشریاتی ادارے ‘پی ٹی وی نیوز’ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

پی ٹی وی نیوز کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی، وزیر اعظم شہباز شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان سے درگزر سے کام لینے کی درخواست کی تھی۔

مزید بتایا گیا کہ مدینہ منورہ کی عدالت نے 3 پاکستانیوں کو 8 سال اور 3 کو 6 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ خواجہ لقمان، محمد افضل، غلام محمد کو 8 سال اور انس، ارشد اور محمد سلیم کو 6 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ایک اور پاکستانی طاہر ملک کو بھی 3 سال قید اور 10 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات کے اندراج پر حکومتی اکابرین ناخوش

اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سعودی ولی عہد جناب محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری درخواست پر سعودی عرب میں اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیوں پر درگزر کرنے والا بہتر مسلمان بنائے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر 24 اکتوبر کو سعودی عرب پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

یاد رہے کہ 28 اپریل کو پاکستانی زائرین کے ایک گروپ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے سلسلے میں مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں سے بدتمیزی کی تھی اور ان کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

ان کے ہمراہ دورے پر بلاول بھٹو زرداری، مفتاح اسمٰعیل، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، محسن داوڑ اور مولانا طاہر اشرفی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

مسجد نبوی ﷺ میں اس وقت افسوسناک مناظر دیکھنے کو ملے تھے جب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کا وفد وہاں پہنچا تھا، سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز کے مطابق مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیر اعظم کو دیکھتے ہی ’چور‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے تھے۔

ایک اور ویڈیو میں زائرین کو وفاقی وزرا مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی سے بدتمیزی اور انہیں گالیاں دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، جہاں ان دونوں وزرا کو سعودی حفاظتی گارڈز نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی کی جانب سے بھی ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کا مقصد 27 رمضان المبارک کو گندے نعرے لگانے اور الزامات لگانے کے بجائے مسجد نبویﷺ میں سربسجود ہونا اور اپنی آوازیں پست کرنا ہے۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج مسجد نبوی میں احتجاج کی صورت میں جو حرم شریف کی پامالی کی گئی یہ اسلام میں بالکل درست نہیں ہے۔

29 اپریل کو وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ، سعودی حکومت سے ایک درخواست کرنے جارہی ہے کہ جن لوگوں نے روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کیا ان کے خلاف مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔

29 اپریل کو ہی پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا ڈائریکٹر نے تصدیق کی تھی کہ مسجد نبویﷺ میں پیش آئے واقعے میں چند پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ چند افراد کو قوانین کی خلاف ورزی اور مقدس مقامات کی توہین کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

سفارتخانے کے ترجمان نے گرفتاریوں کی اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جی ہاں، پاکستانیوں کی گرفتاری کی اطلاع درست ہے'۔

بعد ازاں پاکستانی زائرین کے خلاف فوری کارروائی اور واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کے سبب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شدید تنقید کی زد میں رہی، جبکہ پارٹی نے گرفتار ہونے والے افراد سے اظہار لاتعلقی کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024