• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت دفاع کیلئے 31 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی

شائع October 28, 2022
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت دفاع کو 31 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی اور مقامی ہائیڈرو کاربن کی تلاش کو آگے بڑھانے کے لیے تیل اور گیس کی تین 'نان پرفارمنگ اور ڈیفالٹر' کمپنیوں کے ساتھ 11 ایکسپلوریشن اور کنسیشن بلاکس پر عدالت سے باہر تصفیہ کی منظوری دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے غیر فعال پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو سال بھر کی ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی کی بھی منظوری دی اور پاکستان میں حبکو کی ضمانت پر ایک غیر معروف فرم اینے کو ایک اطالوی ملٹی نیشنل انرجی کے ورکنگ انٹرسٹ کی منتقلی کی اجازت دی۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے غیر متعینہ اخراجات کے لیے دفاعی ڈویژن کے حق میں 30 ارب 89 کروڑ روپے اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی وزارت کے لیے ایک ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس: کے الیکٹرک کیلئے بجلی 51 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پٹرولیم ایکسپلوریشن بلاکس کو بحال کرنے کی سمری کی بھی منظوری دی گئی جنہیں ڈویژن نے تین مقامی کمپنیوں ، دیوان پٹرولیم، پٹرولیم ایکسپلوریشن لمیٹڈ (پی ای ایل) اور آئل اینڈ گیس انویسٹمنٹ لمیٹڈ (او جی آئی ایل) کے 'کام کے عزم کو پورا نہ کرنے اور مالیاتی ذمہ داریوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے منسوخ کر دیا تھا۔

حکومت نے اس سے قبل ایکسپلوریشن سرگرمیوں کے وعدے پورے نہ کرنے اور کرایہ جات سمیت واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث 5، 5 ایکسپلوریشن بلاکس پر دیوان اور پی ای ایل جبکہ ایک پر او جی آئی ایل کے لائسنس کو ختم کردیا تھا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ تمام 11 بلاکس میں متعلقہ سول عدالتوں اور اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹس نے احکامات جاری کیے تھے، درخواست گزاروں نے حکومت سے رجوع کیا اور ان بلاکس میں تلاش میں دلچسپی ظاہر کی۔

اس کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے دعویٰ کیا کہ قانونی چارہ جوئی کا وقت ہمیشہ غیر متوقع ہوتا ہے اور یہاں تک کہ اگر کسی مقدمے کا فیصلہ ایک فورم پر ہوتا ہے تو حتمی فیصلہ آنے تک اعلیٰ ترین فورم سپریم کورٹ تک موجود رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبوں کو گندم کی فراہمی کی منظوری دے دی

ڈویژن کا کہنا تھا کہ لہذا ان منسوخ شدہ بلاکس پر قانونی چارہ جوئی طویل ہو سکتی ہے اور اسے نتیجہ اخذ کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف ان علاقوں میں تلاش اور پیداوار کا شعبہ سرمایہ کاری سے محروم ہو جائے گا بلکہ ملک بھی تیل اور گیس کی متوقع مقامی دریافتوں اور ذخائر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے پیراسیٹامول سادہ اور ایکسٹرا (دونوں 500 ملی گرام) گولیوں کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت میں بالترتیب 2.35 روپے اور 2.75 روپے فی گولی اور مائع پیراسیٹامول کی قیمت میں 12 فیصد اضافے کے ساتھ 117.6 روپے فی بوتل کرنے کی بھی منظوری دی۔

وزیر خزانہ نے بدھ کو دوا ساز صنعت کے ساتھ قیمتوں میں اضافے کا وعدہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024