• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ایجنسیوں کی رپورٹ ہے عمران خان کو خطرہ ہے، کل کا اجتماع ملتوی کیا جائے، رانا ثنااللہ

شائع November 25, 2022
رانا ثنااللہ نے کہا یہ کوئی آزادی مارچ نہیں ہے، یہ فتنہ و فساد مارچ ہے — فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا یہ کوئی آزادی مارچ نہیں ہے، یہ فتنہ و فساد مارچ ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کو بے وقعت کرنے لیے مارچ کا ڈھونگ رچایا، ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، کل کا اجتماع ملتوی کیا جائے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کے جلسے کے دوران دہشت گردی ہوسکتی ہے، 26 نومبر کا جلسہ ملتوی کیا جائے، جلسہ گاہ کی سیکیورٹی سے متعلق ایڈوائزی بھی جاری کی گئی ہے، سخت سیکیورٹی کے احکامات بھی دیے گئے ہیں، اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو ریڈ الرٹ کے باعث راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے مقام کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سخت سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، ہدایت کی گئی ہے کہ اسٹیج کو ہر قیمت پر بلٹ پروف رکھا جائے اور اسٹیج پر نہ صرف داخلہ محفوظ بنایا جائے بلکہ اسٹیج پر موجود لوگوں پر بھی نظر رکھی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سنگین خطرات سے متعلق ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں، اگر انہیں ان رپورٹس سے متعلق شکوک و شبہات ہیں تو رپورٹس کی خود تصدیق کروالیں، اگر ان کی تصدیق ہوجائیں تو پھر اس پر عمل کریں۔

وزیر داخلہ نے مارچ میں شرکت سے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی آزادی کی تحریک نہیں بلکہ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی تحریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے جھوٹی آزادی کے نام پر ایک جد وجہد شروع کی، وہ شخص گالی گلوچ اور طعنہ زنی تک گیا، ایک سیاسی رہنما نے آرمی چیف کی تعیناتی کو بے وقعت کرنے لیے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا۔

’اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو انتخابات کی تاریخ نہیں لے کر دے گی‘

رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ کوئی آزادی مارچ نہیں ہے، یہ فتنہ و فساد مارچ ہے، یہ پاکستان کی ترقی نہیں، تباہی کا مارچ ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور معیشت کو تباہ کرنے کا مارچ ہے، اس مارچ کو ملک میں نفرتوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے حامیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ پارٹی کو ووٹ ضرور دیں لیکن اس شیطانی عمل میں اس کا ساتھ نہ دیں، پارٹی کو اس کام سے روکیں اور اس میں کسی قسم کی معاونت نہ کریں، کسی شخص کے ذاتی مقاصد پاکستان کے مفاد سے بالاتر نہیں ہیں، ملک کا مفاد سب سے بلند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اب راولپنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو انتخابات کی تاریخ نہیں لے کر دے گی، عمران خان نے الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو پارلیمںٹ میں واپس آئیں، سیاستدانوں سے ڈائیلاگ کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب اس لانگ مارچ کا کوئی مقصد نہیں ہے، آپ کہتے ہیں کہ آپ الیکشن کی تاریخ کے لیے راولپنڈی آرہے ہیں، عمران خان، آپ کو پنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی، اگر عمران خان انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں تو انہیں سیاستدان بننا پڑے گا، عمران خان سیاست دانوں سے ملیں، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، اختر مینگل، خالد مگسی، خالد مقبول صدیقی سے ملیں، ان سے انتخابات پر بات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی چیئرمین چاہیں تو میں ان کی نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کرانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں، امید ہے کہ وہ ملاقات کرنے سے انکار نہیں کریں گے، آپ کی یہ سوچ کہ مخالف جماعتوں کےساتھ نہیں بیٹھوں گا اس کی کوئی گنجائش نہیں۔

’سیاسی عدم مداخلت کے فیصلے میں عاصم منیر نے بنیادی کردار ادا کیا‘

انہوں نے کہا کہ اگر بلیک میلنگ سے انتخابات کی تاریخ ملنی ہوتی تو مل چکی ہوتی، ادارے کہتے کہ ان کو تاریخ دو اور جان چھڑاؤ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، عمران خان نے پچھلے چند ماہ جو کچھ کہا کوئی آپ کی بلیک میلنگ میں نہیں آیا، اداروں نے اپنے آئینی کردار تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ میں واپس آئیں، سیاسی عمل کا حصہ بنیں، اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو مہنگائی، معاشی بدحالی اور سیاسی انتشار سمیت ہر چیز کے ذمہ دار آپ ہوں گے، عمران خان ضد چھوڑیں۔

انہوں نے کہا کہ جب سیاست دان مل بیٹھتے ہیں تو ڈیڈلاک ختم ہوتے ہیں اور فیصلے بدل جاتے ہیں، حالیہ چند ماہ کے دوران ہی میں نے کئی فیصلوں کو بات چیت اور مذاکرات کے بعد تبدیل ہوتے دیکھا۔

آئی ایس آئی میں سیاسی ونگ سے خاتمے کے حوالے سے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ ادارے نے کیا ہے، اس حوالے سے بھی فیصلہ ادارے نے ہی کرنا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق سیاسی معاملات میں ملوث نہ ہونے کا فیصلہ ادارے نے کیا جس میں نئے تعینات آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اہم اور بنیادی کردار ادا کیا۔

’نواز شریف کی وطن واپسی کا آرمی چیف کی تعیناتی سے تعلق نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے بھی لانگ مارچ کیا تھا لیکن کیا کبھی وہ اپنے مارچ میں مسلح جتھے لاتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ آئندہ انتخابات میں بہتر کارکردگی کے لیے اسے نواز شریف کی ضرورت ہے، نواز شریف کی وطن واپسی کا آرمی چیف کی تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

’وفاق پرچڑھائی کےغیرقانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے‘

فوٹو: ریڈیو پاکستان
فوٹو: ریڈیو پاکستان

قبل ازیں پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے لانگ مارچ کے حوالے سے امن و امان سے متعلق وزارت داخلہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیاسی جماعت کی جانب سے وفاق پر چڑھائی کے غیر قانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق اور اس کی اکائیاں مل کر کسی بھی غیر آئینی اقدامات کو روکنے کی پیش بندی کریں، چیف سیکریٹریز یقینی بنائیں کہ کوئی سرکاری ملازم وفاق پر چڑھائی کے کسی اقدام یا منصوبے کا حصہ نہ بنے۔

اجلاس میں وزیرمملکت برائے داخلہ عبدالرحمٰن کانجو، وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، آئی جی اسلام آباد و چیف کمشنر اسلام آباد، سیکیورٹی ایجنسیوں کے نمائندے شریک تھے جب کہ آئی جی خیبر پختونخوا پولیس معظم جاہ، چیف سیکریٹری، پنجاب ہوم ڈپارٹمنٹ اور قائم مقام آئی جی پنجاب آن لائن شریک ہوئے۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شرکا نے انہیں پی ٹی آئی اجتماع اور سیکیورٹی سے متعلق بریفنگ دی، اجلاس کے شرکا نے وفاق پر ممکنہ حملے کی صورت میں آئین اور قانون کی مکمل پاسداری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی جماعت کی طرف سے وفاق پر چڑھائی کے غیرقانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے، وفاق اور اس کی اکائیاں مل کر کسی بھی غیر آئینی اقدامات کو روکنے کی پیش بندی کریں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024