• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

رواں مالی سال میں ترقیاتی اخراجات میں 45 فیصد کمی

شائع November 26, 2022
حکومت نے گزشتہ بجٹ کو بڑھانے کےلیے تقریباً ایک کھرب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے گزشتہ بجٹ کو بڑھانے کےلیے تقریباً ایک کھرب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور سود کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کے درمیان حکومت کے مجموعی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال کے اوائل میں پاکستان کے ترقیاتی اخراجات تقریباً 45 فیصد سے کم ہوکر 99 ارب روپے سے بھی کم ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال 2022 کے پہلے چار ماہ (جولائی سے اکتوبر تک) میں کُل اخراجات 98 ارب 78 کروڑ روپے جبکہ گزشتہ سال 2021 میں یہ تعداد 178 ارب روپے تھی۔

وزارت منصوبہ بندی کے مطابق پہلی سہہ ماہی ( جولائی سے ستمبر تک) وفاقی بجٹ کے ترقیاتی فنڈزمیں 20 فیصد جاری کیے جاتے ہیں جس کے بعد دوسری سہہ ماہی (اکتوبر سے دسمبر تک) اور تیسری سہہ ماہی ( جنوری سے مارچ) 20 فیصد اور آخری سہہ ماہی (اپریل سے جون) میں بقیہ 20 فیصد جاری کیے جاتے ہیں۔

تاہم موجودہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ رابطے جاری رکھے، حکومت نے فیصلہ کیا کہ مالی سال (جولائی سے دسمبر تک) کی پہلی ششماہی میں ترقیاتی اخراجات میں 50 فیصد کے بجائے 20 فیصد سے بھی کم رکھا جائےگا۔

البتہ حکومت نے مجموعی اخراجات کا تخمینہ لگایا کہ گزشتہ بجٹ کو بڑھانے کےلیے تقریباً ایک کھرب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا جس میں 900 ارب روپے سےسود کی ادائیگی ہونا باقی ہے اور 100 ارب روپے سے کم آمدنی جسے آئندہ ماہ اضافی ٹیکس اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب افسوس ناک بات یہ ہے کہ سرکاری کوآپریشن توانائی کا شعبہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) میں 45 فیصد اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ترقیاتی اخراجات 98 ارب 78 کروڑ ارب تک پہنچ گئے ہیں۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو گزشتہ برس پہلے چار ماہ میں 31 ارب روپے اخراجات کے مقابلے رواں سال کے پہلے چار ماہ میں 44 ارب 65 کروڑ روپے کےاخراجات تھے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ توانائی شعبے کے منصوبوں میں 245 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ برس کے پہلے چار ماہ میں 7 ارب روپے سے بڑھ کر رواں سال 24 ارب 4 کروڑ روپے تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے سرکاری کوآپریشن کی جانب سے ترقیاتی فنڈ کے استعمال میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اخراجات گزشتہ سال 24 ارب روپے کے مقابلے رواں سال 20 ارب روپے پہنچ گئے۔

رواں سال کے چار ماہ میں وفاقی وزرا، ڈویژن اور دیگر محکموں کے ترقیاتی اخراجات 54 ارب روپے رہے جو گزشتہ برس 147 ارب روپے تھے۔

وزارت منصوبہ بندی نے رواں مالی سال کے اوائل میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے اخراجات کی مستقل بنیادوں پر اشاعت کو روک دیا تھا اور پہلی بار اخراجات کے حوالے سے مستحکم مقام کے طور پر سامنے آیا۔

وزارت منصوبہ بندی گزشتہ برسوں میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کیلئے فنڈ کے حوالے سے ہفتہ وار اپڈیٹ جاری کرتا ہے لیکن رواں سال یہ اپڈیٹ بند ہونا شروع ہوئیں اور ساتھ ہی ویب سائٹ سے آرکائیو کا ڈیٹا بھی ہٹا دیا گیا، ترقی کے لیے عوامی فنڈز کے کم استعمال کی وجہ سےلوگوں کی سماجی اور ترقیاتی معیار زندگی پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

وزارت کے مطابق تقسیم کے طریقہ کار اور قواعد کے تحت تقریباً 241 ارب روپے استعمال کرنے کی اجازت دی لیکن اصل اخراجات 41 فیصد یا 98 ارب 7 کروڑ روپے سے زیادہ عبور نہیں کرسکتے۔

پہلے چار ماہ میں سرکاری کو آپریشن کے علاوہ 54 ارب روپے ترقیاتی اخراجات منظور شدہ 184 ارب روپے کے 29 فیصد مزید کم ہوگئے ہیں۔

ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے رواں سال 21 ارب 4 کروڑ روپے کی رقم کے مقابلے 19 ارب روپے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے آبی وسائل ڈویژن بہترین کارکردگی پیش کی، گزشتہ سال پانی کے شعبے نے چار ماہ میں 58 ارب روپے کے اخراجات کے مقابلے 18 ارب روپے استعمال کیے۔

وزارت خزانہ نے پہلے ہی نشادہی کرلی تھی کہ ملک کے پہلی سہہ ماہی کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد حصہ ہے جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جی ڈی پی کی 0.7 فیصد تھا، دوسری جانب رواں سال تین ماہ کے دوران 809 ارب روپے کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 484 ارب روپے (67 فیصد) تھا۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران محصوصلات کی وصولی میں کمی واقع ہوئی جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران مالیاتی خسارے میں اضافہ کی وجہ سے کُل اخراجات میں اضافہ ہوا۔

گزشتہ سال کی پہلی سہہ ماہی میں جی ڈی پی 2.7 فیصد کے مقابلے ٹیکس آمدنی 2.3 فیصد تک رہ گئی جس کی وجہ سےجی ڈی پی کا کُل ریونیو گزشتہ سال 2.7 فیصد سے کم ہوکر 2.6 فیصد تک پہنچ گیا ۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024