• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے، عمران خان

شائع January 1, 2023
— فوٹو: اسکرین گریب / پی ٹی آئی یو ٹیوب
— فوٹو: اسکرین گریب / پی ٹی آئی یو ٹیوب

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس نہیں گئے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے۔

ویڈیو خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ قوموں کی زندگی میں اچھا برا وقت آتا ہے، اونچ نیچ زندگی کا حصہ ہے، اپریل میں بڑا غلط فیصلہ کیا گیا، کورونا کے باوجود ہماری حکومت کی کارکردگی پاکستان کی تاریخ میں بہترین تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں (موجودہ حکومت) نے ملکی معیشت کو ادھر دھکیل دیا ہے کہ آج نئے سال میں صرف دو راستے رہ گئے ہیں، ایک بڑا مشکل فیصلہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا ہے، دوسرا اس سے بھی مشکل فیصلہ ہے اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں تو مہنگائی کی ایک اور لہر آئے گی، انہوں نے ملک کی معیشت کا ستیاناس کیا ہے، ہمارے ملک کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، ہم پڑھتے تھے کہ اکنامک ہٹ مین آ کر کیا کرتا ہے، وہ ملک کو مقروض کر دیتا ہے پھر ملک کے سارے اثاثے باہر کی قوتوں کو سستے داموں دیے جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک تیاری کر لے اب مہنگائی آنے والی ہے، ہمارے پاس آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے، تو اس سے اور زیادہ مشکلات آئیں گی، جو پروگرام میں جانے کے بعد ہمارے سامنے آئیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر جو چور مسلط کیے گئے ہیں، ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے، ہم نے باہر نہیں بھاگ جانا، میرے اوپر ہر دوسرے دن کوئی نیا کیس آ جاتا ہے، ہم ملک چھوڑ کر تو باہر نہیں بھاگے، جان کو خطرہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب بحران آتا ہے تو ایک موقع بھی مل جاتا ہے کہ اپنی اصلاح کریں، اپنے اداروں کو ٹھیک کریں، پاکستان میں قانون کی حکمرانی لائیں، یہ جو تباہی راستے میں آ رہی ہے، اس سے نکلنے کا صرف ایک راستہ ہے قوم کھڑی ہو جائے کہ ہم عدل و انصاف چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب آیا تو ہم نے سیلاب متاثرین کے لیے پیسہ اکٹھا کیا، میں 30 سال سے شوکت خانم، 17 سال سے نمل یونیورسٹی اور تحریک انصاف کے لیے پیسہ اکٹھا کر رہا ہوں، میں جو بھی پیسہ اکٹھا کرتا ہوں، ساری چیزیں شفافیت سے کرتا ہوں، میں ہمیشہ لوگوں کے سامنے سارے اکاؤنٹس رکھتا ہوں، الیکشن کمیشن جو کہہ رہی ہے فارن فنڈنگ ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ ہم نے جتنے پیسے اکٹھے کیے ہیں، اس کی ساری تفصیل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جو پیسہ اکٹھا ہو گا وہ ہم سارے صوبوں کو دیں گے، سندھ حکومت اور این ڈی ایم اے ڈیٹا ہی نہیں دے رہے، ہم نے ایک ارب روپے سندھ میں بانٹنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ڈیٹا ہی نہیں مل رہا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ایک ارب روپے ہیں، ہمیں ڈیٹا چاہیے اگر ہمیں ڈیٹا مل جائے تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 40 ہزار لوگوں کو پیسے پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ملک میں جب بھی کوئی سانحہ ہوا، تو قوم نے دل کھول کر پیسہ دیا جو شاید دنیا کے اور ممالک نہ دیں۔

بعد ازاں، ثانیہ نشتر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 3 ٹیلی تھون میں لوگوں نے 15 ارب روپے دینے کا کہا تھا اب تک 4 ارب 60 کروڑ روپے آچکے ہیں، جس میں سے 3 ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں، ہم نے ایک ارب روپے سندھ کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ سندھ میں سروے مکمل ہو گیا ہوگا، وہ جتنا جلدی ہمیں ڈیٹا دیں گے، اتنا جلدی ہم ایک ارب روپے 40 ہزار لوگوں میں تقسیم کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ مختلف وجوہات کی بنیاد پر کریڈٹ کارڈ سے کی جانے والی امداد ناکام ہو گئی تھی، اس وجہ سے 4 ارب 30 کروڑ کی خطیر رقم وصول نہیں ہوسکی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024