• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک بھر میں مارکیٹیں رات ساڑھے 8، شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ

شائع January 3, 2023
خواجہ آصف نے کہا بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھے یکم جولائی 2023 کے بعد فیکڑیوں میں بننے بند ہوجائیں گے —فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ آصف نے کہا بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھے یکم جولائی 2023 کے بعد فیکڑیوں میں بننے بند ہوجائیں گے —فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں بجلی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزرا کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیے گئے فیصلوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ آج توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، پالیسی کے تحت وفاقی اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں کوئی لائٹ آن نہیں تھی، پردے ہٹاکر سورج کی روشنی میں اجلاس کی کارروائی مکمل کی گئی، اس علامتی اقدام کا مقصد بجلی کی بچت تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے توانائی ڈویژن کی سفارشات کی روشنی میں اس توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی جو کہ فوری طور پر پورے پاکستان میں نافذالعمل ہوگا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ تمام وفاقی سرکاری اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے اور برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے لازمی اجتناب کیا جائے۔


قومی توانائی بچت پالیسی کے اہم نکات

  • مارکیٹیں ساڑھے 8، شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ
  • اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی کی جائے گی
  • غیر مؤثر بلب، پنکھوں کی پیداوار بند
  • کونیکل گیزر لازمی قرار
  • ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات کی جائیں گی
  • غیر مؤثر آلات کی سرکاری خریداری بند
  • ای بائیکس متعارف کرانے کا اعلان
  • 50 فیصد اسٹریٹ لائٹس چلانے کا فیصلہ

’غیر موثر پنکھے، بلب کی مینوفیکچرنگ بند ہوجائی گی‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے، آج کابینہ اجلاس میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی، اجلاس مکمل طور پر سورج کی روشنی میں ہوا، ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں، دیگر چیزوں میں دوسروں کی تقلید کرتے ہیں، ہمیں اچھے کاموں کی پیروی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں 30 فیصد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ توانائی بچت پلان کے نکات کے مطابق مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی جلد بندش سے قومی خزانے کو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی، ملک بھر میں شادی ہالز رات 10 بجے جب کہ تمام مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھے یکم جولائی کے بعد فیکڑیوں میں بننے بند ہوجائیں گے، اس کے علاوہ بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی، اس اقدام سے تقریبا 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 29 ہزار میگاواٹ بجلی ہم گرمیوں میں استعمال کرتے ہیں، سردیوں میں ہم 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، گرمیوں میں 17 ہزار میگاواٹ اضافی استعمال ہونے والی بجلی میں 5 ہزار 3 میگاواٹ ایئر کنڈیشنر کی ہے جب کہ 12 ہزار میگاواٹ پنکھوں کے ذریعے استعمال ہونے والی بجلی ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم صرف گرمی سے بچنے کے لیے 18 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان میں سے صرف پنکھے 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد ان پنکھوں کی ہے جو غیر مؤثر ہیں اور 120سے 130 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں جب کہ اس وقت مارکیٹ میں ایسے پنکھے دستیاب ہیں جو 60، 80، 40 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں، 40 واٹس والے پنکھے بھی دنیا میں متعارف کرائے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق یکم فروری 2023 کے بعد انکینسڈینٹ، فلیمنٹ بلب، پرانے ڈیزائن کے بلب جو ٹرانسپیرنٹ ہوتے ہیں، وہ تیار نہیں کیے جاسکیں گے، اس سے 22 ارب روپے کی بچت ہوگی، تمام سرکاری ادارے کم بجلی استعمال کرنے والے آلات خریدیں گے، غیر مؤثر اور بجلی ی زیادہ کھپت والے آلات کی خریداری پر بندش عائد کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ، سریے اور شیشے کی عمارتوں کی مینٹیننس لاگت زیادہ ہے جس کے لیے بلڈنگ کوڈ متعارف کروائے جارہے ہیں۔

’ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جارہی ہیں‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی طرح ہم نے ایک سال کے اندر جدید کونیکل گیزر کے استعمال کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ گیزر کم گیس استعمال کرتے ہیں اور اس طرح ہم 92 ارب روپے کی بچت کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی توانائی کی بچت کے لیے اصلاحات نافذ کی جارہی ہیں، یہ اصلاحات بلڈنگ کوڈ، ہاؤسنگ سوسائٹی کی بائی لاز میں شامل کی جائیں گی، اس کے علاوہ 50 فیصد اسٹریٹ لائٹس آن کی جائیں گی، اس سے 4 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جارہی ہیں تاکہ پیٹرول کی بچت کی جاسکے، ہم صرف بائیک میں سالانہ 3 ارب ڈالر کا پیٹرول استعمال کر رہے ہیں، ہم اس سلسلے میں فنانسنگ فراہم کریں گے، لوگوں کو ان سہولیات پر شفٹنگ کے لیے ڈیلرز کے ذریعے فنانسنگ کی سہولت دی جائے گی، ای بائیکس کچھ مہنگی ضرور ہوں گی لیکن فیول کی بچت سے ایک سال کے اندر اس کی قیمت پوری ہو جائے گی، یہ بائیکس گھروں میں چارج کی جاسکیں گی، اس اقدام سے افراد اور ریاست کو 3 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے گھر سے کام کرنے کی پالیسی کو دیکھنے کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں 8 سے 10 روز میں کام مکمل کر لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی بچت کے لیے قومی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے گی، نجی اور سرکاری ٹیلی ویژن، ریڈیو چینلز کے ذریعے بھرپور مہم چلائی جائے گی، اس کے علاوہ پانی کی بچت کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں گے، پانی کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے گی، پانی کی بچت کے حوالے سے بلڈنگ بائی لاز میں ضروری اصلاحات کی جائیں گی۔

’توانائی بچت منصوبے پر سب کا اتفاق رائے ہے‘

وزیر دفاع نے بتایا کہ کابینہ نے 20 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی ہے، پارلیمنٹیرینز کی علیحدہ ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کے لیے ایف بی آر سے کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے توانائی کی بچت کے منصوبے پر ملک بھر کے تاجروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، ان کی تجاویز کا جائزہ لیا اور اس پلان پر اتفاق رائے ہے، اس کے علاوہ سیکریٹری پاور ڈویژن نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا، انہیں منصوبے کے نمایاں خدوخال سے آگاہ کیا، اسی طرح سے خیبر پختونخوا کے حکام سے بھی رابطہ کیا گیا، اسی طرح سے ان پالیسی کو بنانے کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا، جن سیکٹرز پر بندش لگنے جارہی ہے انہیں بھی اعتماد میں لیا گیا۔

اس سلسلے میں ہم صدر مملکت کے پاس بھی گئے اور انہیں منصوبے سے آگاہ کیا جس کی انہوں نے حمایت کی اور ہمیں مزید مثبت تجاویز بھی دیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے صدر مملکت سے درخواست کی کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ فوری طور پر نافذ کیا جائے گا اور کابینہ اس کی نگرانی کرے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

amna khan Jan 03, 2023 07:43pm
کرونا پابندیوں کی وجہ سے پچھلی حکومت گئی ۔لوگوں کی بددعاوءں سے ۔ابھی یہ حکومت توانائی پابندیوں کی بات کر رہے ہیں ۔اگر ایسا ہوا تو یہ حکومت نیست ونابود ہو جائے گی ۔لوگوں کو کام کرنے دو۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024