• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ، ڈی جی سول ایوی ایشن کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی قائم

شائع January 5, 2023
مراسلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کو ڈیٹا جمع کروانے کی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: اے پی پی
مراسلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کو ڈیٹا جمع کروانے کی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: اے پی پی

ملک کے 3 بڑے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے معاملے پر ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔

ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی خاقان مرتضیٰ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق مذکورہ کمیٹی سرمایہ کاروں کو بروقت ڈیٹا اور معلومات فراہم کرے گی۔

مراسلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کو ڈیٹا جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر کنسلٹنٹ فرم کو سہولیات فراہم کرنا بھی کمیٹی کی ذمہ داری ہو گی۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی، آؤٹ سورسنگ سے متعلق وزارت ہوابازی کو بھی معلومات فراہم کرے گی۔

علاوہ ازیں کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام ڈائریکٹریٹ برانچز سے بروقت معلومات جمع کرے اور ایئرپورٹس منیجرز بروقت درست معلومات کی فراہمی یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ 31 دسمبر کو وفاقی حکومت نے ملک کے 3 ہوائی اڈوں کو انٹرنیشنل آپریٹرز کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا تھا، فیصلے کی وجہ ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا بتائی گئی تھی۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پہلے مرحلے میں ملک کے 3 ہوائی اڈوں کو انٹرنیشنل آپریٹرز کے ذریعے چلایا جائے گا، انٹرنیشنل آپریٹرز اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں کو چلانے میں معاونت فراہم کریں گے، 20 سے 25 سال کی مدت کے لیے انٹرنیشنل آپریٹرز ان اداروں کو چلانے میں مدد کریں گے۔

اس فیصلے پر بعض حلقوں کی جانب سے تنقید سامنے آنے کے بعد گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 3 ایئر پورٹس کے آپریشنز آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں لیکن ایئرپورٹ ہمارے پاس ہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنا نجکاری نہیں ہے، پوری دنیا میں ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کیا جارہا ہے، حکومت کو پریمیئم ملنے کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری آئے گی، وہ اپنا کام کرکے چلے جائیں گے اور ہمارے ایئرپورٹس ہمارے پاس رہیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024