• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی: عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کےخلاف کارروائی سے روک دیا

شائع January 5, 2023
لاہور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
لاہور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے جاری نوٹس پر کارروائی سے روک دیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے کے حوالے سے اپنے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی کی چیئرمین شپ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے یہ ہدایت عمران خان کی الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں چیئرمین شپ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے جاری کیے گئے نوٹس کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے جاری کی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین لکھنے پر نوٹس جاری کیا، الیکشن کمیشن کو ایسی کارروائی کا اختیار نہیں ہے، کسی کو نااہل کرنے کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن ہونا ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایسے ہی معاملے پر فل بینچ بن چکا ہے، اس پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اس کا اس معاملے سے تعلق نہیں ہے، آئین نے ڈیوٹی دی ہے جب کہ قانون نے طاقت دی ہے، عدالتوں کا کام تشریح کرنا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ کب دیا، بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ اپریل 2022 میں عمران خان نے استعفیٰ دیا تھا، اسپیکر کے مطابق عمران خان نے اثاثے چھپائے، اسپیکر نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جس نے اس پر ایک فیصلہ دیا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ عمران خان نااہل ہیں، ہم نے الیکشن کمیشن کو جواب دیا کہ آپ عدالت نہیں ہیں، ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے۔

جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس معاملے کو چیلنج کیا، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے لیکن اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں آیا، اگر مبینہ جھوٹ کا معاملہ ہو تو الیکشن کمیشن مدعی بنتا ہے، فیصلہ نہیں دیتا، الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہی نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے ریفرنس پر فیصلہ کیا، کسی بھی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کی شق آئین میں ہے، اس کے لیے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جاتا ہے۔

فریقین کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرکے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے پہلے ہی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 کے مطابق پارٹی عہدیداروں کا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق اہل ہونا قانونی اور آئینی تقاضا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ حلقہ این اے 95 سے عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں پی ٹی آئی چیئرمین کی حیثیت سے ڈی نوٹیفائی کرنا ٹھیک ہے اور اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024