جنیوا کانفرنس، عالمی برادری کا پاکستان کیلئے 9 ارب ڈالرسے زائد کا اعلان
پاکستان کو جنیوا میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران گزشتہ برس آنے والے تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے 9 ارب ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کردیا جو پاکستان کی درخواست سے ایک ارب زیادہ ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے امداد کا اعلان جنیوا میں منعقدہ ’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘ کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی میزبانی وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس مشترکہ طور پر کر رہے تھے۔
ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی بحالی اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے امداد کا حصول تھا، جہاں دنیا بھر کے کئی سربراہان مملکت اور نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عالمی شراکت داروں سے ملک میں ہونے والی تباہی کے بعد اگلے تین سال کے دوران تعمیر نو کے لیے 8 ارب ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی سیلاب سے متاثرہ ملک میں بحالی کی کوششوں کے لیے بڑے پیمانے پر امداد دینے کا مطالبہ کیا۔
کانفرنس کے شرکا نے وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر کروڑوں ڈالر دینے کا وعدہ کیا اور یہاں تک اجلاس کے باقاعدہ آغاز سے قبل ہی اعلانات کیے گئے۔
اجلاس کے اختتام پر جاری دستاویز میں بتایا گیا کہ وفود نے فوری طور پر امدادی کوششوں اور بحالی، تعمیرنو کے لیے پاکستان کے عوم کے ساتھ تعاون کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وفود نے اظہار یک جہتی کیا اور بحالی منصوبے میں بتائے گئے ترجیحی علاقوں اور مقاصد کا اعتراف کرتے ہوئے مالی امداد کا اعلان کیا۔
مزید بتایا گیا کہ ’وعدوں کے مطابق مجموعی رقم 9 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جس میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داروں دونوں شامل ہیں، مزید وفود نے مختلف پہلووں سے امداد کا اعلان کیا‘۔
کانفرنس کے اختتامی سیشن میں وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اعلانات کی رقم مجموعی طور پر ’9 ارب ڈالر سے زائد‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آج کا دن واقعی میں ایک بڑی امید کا دن تھا، دنیا کی طرف سے پیغام واضح ہے، دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہوگی جو کسی بھی قدرتی آفت کا شکار ہیں اور انہیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا‘۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نو سے متعلق جنیوا کانفرنس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، عالمی برادری نے پاکستان کے لیے 8 ارب 57 کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیر نو سے متعلق جنیوا کانفرنس کے پہلے مرحلے میں یورپی یونین نے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، جرمنی نے 8 کروڑ 8 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر اور عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ، ایشائی ترقیاتی بینک نے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر، یو ایس ایڈ نے 10 کروڑ ڈالر اور فرانس نے 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا وعدہ کیا ہے جبکہ جنیوا کانفرنس کا دوسرا سیشن جلد شروع ہونے جارہا ہے۔
دریں اثنا ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برادر ملک سعودی عرب نے بحالی اور تعمیر نو کے مشکل کام میں پاکستان کی مدد کے لیے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
سیلاب متاثرین کیلئے جنیوا میں کانفرنس، 16.3 ارب ڈالر درکار ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے دوست ممالک کی جانب سے تعاون پر شکر گزار ہیں لیکن بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، بحالی کے لیے 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہیں۔
گزشتہ سال سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور کئی افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے، انہی متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان نے عالمی برادری سے تعاون کی اپیل کی اور اس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
’کلائمیٹ ریزیلیئنس اِن پاکستان‘ کے عنوان سے جنیوا میں ہونے والی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، میں پاکستان کے لوگوں کے احساسات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں، جس طرح آپ نے ان سیلاب متاثرین کے لیے آواز بلند کی ہے، ان کے مسائل کو مؤثر انداز میں روشناس کرایا ہے اس کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔
دوست ممالک، مالیاتی اداروں کا امداد کا اعلان:
- اسلامی ڈیولپمنٹ بینک گروپ اگلے تین برسوں میں 4.2 ارب ڈالر دے گا۔
- عالمی بینک کا سیلاب متاثرین کے لیے 2 ارب ڈالر امداد کا اعلان
- یورپی یونین انسانی امداد کے تحت مزید ایک کروڑ یورو دے گا۔
- پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 8 کروڑ 70 لاکھ یورو کے پیکیج پر اتفاق
- جرمنی کا 8 کروڑ 40 لاکھ یورو فراہم کرنے کا اعلان
- فرانس کا ایک کروڑ ڈالر امداد دینے کا وعدہ
- جاپان کی جانب سے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان
- چین کا 10 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان
- ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 ستمبر کو آپ (انتونیو گوتریس) اور وزیر خارجہ کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا، اس دوران آپ نے یتیموں، بیواؤں سے بات کی تھی، اسی طرح یونیسیف کی جانب سے عارضی اسکول چلایا گیا، اس کو پاکستان کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں بہت سارے ممالک کی حکومتوں، وزرا اور دیگر شراکت داروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے آج اس کانفرنس میں شرکت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑے ہیں، ایونٹس ہماری توقعات سے زیادہ تیزی سے آرہے ہیں، اب سوال صرف یہ نہیں ہے کہ کیسے زندہ رہنا ہے؟ بلکہ سوال یہ بھی ہے کہ اپنا وجود کیسے برقرار رکھنا ہے، سوال ہے کہ اپنے وقار کو کیسے بحال رکھیں؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور بچوں سمیت 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تباہ کن سیلاب سے 8 ہزار کلومیٹر روڈ تباہ ہوگئے، ہزاروں اسکول متاثر ہوئے، جس کی وجہ سے 26 لاکھ طلبہ تعلیم سے مرحوم ہو گئے جس میں 10 لاکھ بچیاں بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)، اے آئی آئی بی، یورپی یونین سمیت دیگر دوست ممالک کی جانب سے دی گئی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں، بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، سندھ اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں اب بھی سیلاب کا پانی کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کا پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار، گھروں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر نہیں کی جاسکتی، ہمیں سیلاب سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو ان کا مستقبل واپس لوٹانا ہے، ان افراد کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، انہیں واپس زندگی کی طرف آنا ہے اور روزگار حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی کوشش کا مقصد بھی ہمارے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا ایک اور موقع دینا ہے، گزشتہ اکتوبر میں ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگایا تھا جو 30 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں، یہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد بنتا ہے، جس نے 90 لاکھ افراد کو شدید غربت میں دھکیل دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور ریاست نے اس تباہی کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے، جن کے وسائل کم ہیں، انہوں نے بھی آگے بڑھ کر ان کی مدد کی ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 20 ہزار فوجی جوان اور سیکڑوں ہیلی کاپٹرز اور موٹر بوٹس بحالی آپریشن کے لیے 24 گھنٹے متحرک رہے، ہمیں مشرق وسطیٰ، یورپ، فار ایسٹ اور دنیا کے دیگر ممالک کا بھی ساتھ رہا، انہوں نے ہزاروں زندگیوں کو بچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سبق سیکھا ہے کہ کچھ بھی معمول پر واپس نہیں آسکتا، ہمیں مسلسل مشکل فیصلے کرنے ہیں، میں اس بات سے واقف ہوں کہ سخت ترین اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کے لوگوں کی زندگیاں مزید مشکل ہوجائیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بحران سے بحالی کے لیے فنڈنگ کا خلا بہت زیادہ ہے، پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوچکی ہے، ہماری حکومت نے تعمیر نو اور بحالی کے لیے جامع منصوبہ تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایف منصوبے کا پہلا حصہ بحالی اور تعمیر نو کی ترجیحات کے بارے میں ہے، ہمیں کم از کم 16 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے، جس میں سے آدھے ملکی وسائل سے جبکہ دیگر نصف ہمارے ترقیاتی شراکت داروں اور دوستوں سے لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنڈنگ گیپ 8 ارب ڈالر کا ہے، جس کی ہمیں 3 سال کے عرصے میں ضرورت ہوگی، اگر یہ بحالی میں مالیاتی خلا مسلسل رکاوٹ رہا تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں بحالی منصوبے کے لیے آپ لوگوں کی سپورٹ حاصل کر رہا ہوں، مجھے پتا ہے موجودہ دور میں بہت سے ممالک کو معاشی مشکلات درپیش ہیں، پاکستان کو نئے اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی جان بچائی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میں آپ سے ان لوگوں کے لیے مدد چاہتا ہوں جن کی زندگی کی جمع پونجی لٹ چکی ہے، سیلاب متاثرین سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور اور آپ کی امداد کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مل کر سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کے خوابوں کو پورا کرنا ہوگا۔
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے کئی برسوں تک عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہوگی، بلاول بھٹو
عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ برس پاکستان نے مون سون بارشوں کے سبب بدترین سیلاب کا سامنا کیا، یہ قدرتی آفات کے نتیجے میں پاکستان میں ہونے والی تاریخی تباہ کاری تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب بارشوں کا سلسلہ تھما تو ملک کے بیچوں بیچ 100 کلو میٹر طویل ندی بن چکی تھی، اس قدرتی آفت سے ہر 7 میں سے ایک پاکستانی متاثر ہوا، یہ تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ بنتی ہے جن میں ہزاروں بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں، ہمارے ریلیف آپریشنز جاری ہیں اور ہم بحالی اور تعمیر نو کے اقدمات کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس کانفرنس میں شرکا کا استقبال کرتے ہیں جہاں دنیا پاکستان کو سیلاب کے سبب درپیش مسائل کے ادراک کے لیے ایک جگہ جمع ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر امداد اور تعاون فراہم کرنے پر ہم ان کے شکرگزار ہیں، سیلاب زدہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ہم بحالی کے لیے پائیدار اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان نے اقوام متحدہ، عالمی بینک اور یورپی یونین سمیت عالمی اداروں کے ساتھ مل کر بحالی کے اقدامات کے لیے 4 اسٹریٹجک بحالی کے مقاصد پر مشتمل ایک پالیسی فریم ورک تیار کیا ہے جو مستقبل میں بھی قدرتی آفات سے نمٹنے کی پائیدار حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام اس صورتحال سے بذات خود نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے، مذکورہ فریم ورک کے نصف فیصد میں ہم اپنے وسائل بروئے کار لائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے باوجود اس فریم ورک کو لاگو کرنے کے لیے آنے والے کئی برسوں تک پاکستان کو عالمی شراکت داروں کے نمایاں تعاون کی ضرورت ہوگی، ہم اس صورتحال کو پاکستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت سے بھرپور ملک بنانے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کے لیے عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے، ہم اس کانفرنس کو صرف ایک تقریب کے طور پر نہیں بلکہ ایک طویل شراکت داری کے آغاز کے طور پر دیکھتے ہیں، ہم آپ سب سے مخلصانہ اور مستقل تعاون کے عزم کی توقع کرتے ہیں۔
کانفرنس بحالی اور تعمیر نو کے طویل سفر کی جانب پہلا قدم ہے، انتونیو گوتریس
اس موقع پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے تمام شرکا کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے قدرتی آفات کے مقابلے میں پاکستان کے عوام کے مضبوط عزم اور ایثار کا بذات خود مشاہدہ کیا ہے، قدرتی آفات سمیت علاقائی تنازعات سے پاکستان آج بھی گھرا ہے، میں نے انہیں محدود وسائل کے باوجود افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کرتے دیکھا۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس لیے میرا دل اس وقت ٹوٹ گیا جب میں نے عظیم جذبے سے بھرپور پاکستان کے عوام کو سیلاب میں گھرا دیکھا، اس کے نتیجے میں اب تک 1700 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، ہزاروں زخمی ہوئے ہیں، 80 لاکھ لوگ بےگھر ہوگئے جبکہ اس سیلاب نے 90 لاکھ لوگوں کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا۔
کانفرنس کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ہمیں اپنی جانب سے بھاری سرمایہ کاری اور کوششوں کے ذریعے پاکستانی عوام کے ایثار کی برابری کرنا ہوگی، پاکستان کو پائیدار طریقے سے دوبارہ تعمیر کے لیے 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ مستقبل میں اسے بھی کہیں زیادہ کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سماجی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، گھروں اور عمارتوں کی تعمیر نو، سڑکوں، پُلوں، اسکولوں اور ہسپتالوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ ڈیزائن کرنا ہوگا۔
انتونیو گوتریس نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کے لوگ قدرتی آفات اور عالمی مالیاتی نظام کے اخلاقی دیوالیہ پن کا دوگنا شکار ہوئے ہیں، یہ نظام درمیانی آمدن والے ممالک کو قرضوں میں ریلیف اور قدرتی آفات کے خلاف پائیدار سرمایہ کاری کے لیے درکار رعایتی امداد سے روکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف اور رعایتی فنانسنگ تک رسائی کے لیے منفرد حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو درپیش غیرمنصفانہ رویے کے ادراک کی ضرورت ہے، جانی و مالی نقصان کے حوالے سے کوئی شک ہے تو پاکستان چلے جائیں، موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریاں ایک حقیقت ہے‘۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انتونیو گوتریس نے کہا کہ آج کی کانفرنس پاکستان کی بحالی اور تعمیر نو کے طویل سفر کی جانب پہلا قدم ہے۔
سیکریٹری جنرل نے وعدہ کیا کہ اقوام متحدہ پاکستان کے ساتھ ہے اور اس اہم اور زبردست مشن میں اقوام متحدہ کا ہر اقدام پاکستانی عوام کی برداشت اور فراخدلی کا عکاس ہوگا۔
فرانس کا ایک کروڑ ڈالر امداد کا وعدہ
کانفرنس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے پاکستان کی امداد کے لیے ایک کروڑ ڈالر دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ ہم نے تصاویر میں دیکھا اور سنا کہ گزشتہ برس گرمیوں میں پاکستان کو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ تباہ کن سیلاب کے بعد پہلے دن سے ہنگامی صورتحال ہے، متاثرہ افراد نے کے لیے فرانس نے امداد بھیجی لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے کی گئی اپیل کا صرف 30 فیصد امداد اکٹھا ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مزید ایک کروڑ ڈالر کی امداد دے رہا ہے۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ فرانس پاکستان کی سپورٹ کر رہا ہے، ہم روزانہ کی بنیاد پر طویل مدت کے لیے مہارت اور مالیاتی سپورٹ فراہم کریں گے، ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کندھے سے کندھے ملا کر کھڑے ہوں گے، میں ذاتی طور پر وزیراعظم پاکستان کو مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔
مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ترک صدر
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا اور ہم مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کانفرنس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کے لوگ اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے 15 طیاروں، 13 ٹرینوں کے ذریعے 7 ہزار 500 ٹن امدادی سامان بھیجا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پرامید ہوں کہ کانفرنس کےانعقاد سے پاکستان کو سیلابی تباہی سے بحالی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم نے ایک ہزار 600 سے زائد ٹن کا ہنگامی امدادی سامان بھی سمندری جہاز کے ذریعے بھیجا۔
طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ، دیگر ممالک اور بین الاقومی تنظیموں کی کوششوں سے سیلاب متاثرین بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں، تاہم اب بھی مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آنے والی تباہی ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے کتنے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تباہی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترکیہ، پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے، اس حوالے سے ترکیہ پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
فوری طور پر مختصر مدت کی مدد کی ضرورت ہے، اسحٰق ڈار
سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پر جنیوا میں ہونے والی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ایسے موقع پر تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جب وہ پہلے سے ہی روس ۔ یوکرین جنگ، توانائی کے بحران، بڑھتی مہنگائی اور پھیلتی غربت جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مون سون کے دوران معمول سے کئی گنا زیادہ ہونے والی بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب کے باعث ملک خاص طور پر صوبہ سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، ان نقصانات سے 3 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے، 1700 شہری جاں بحق ہوئے، 13 ہزار افراد زخمی ہوئے اور لاکھوں خواتین اور بچے شدید خطرات سے دوچار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کے بدترین سیلاب کے دوران 13 ہزار کلو میٹر سے زیادہ سڑکیں تباہ ہوگئیں، 440 پُل منہدم ہوگئے، 50 لاکھ ایکٹر زمین پر موجود فصلیں برباد اور 20 لاکھ گھر مکمل طور پر یا جزوی طور پر متاثر ہوئے اور 10 لاکھ مال مویشی ہلاک یا لاپتا ہوگئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے باعث کئی مہینوں تک زمین کا بڑا حصہ زیر آب رہا، کھڑے پانی کے باعث فصل سیزن متاثر ہوا، اسکول بند رہے، طبی مراکز بند رہے اور دیہاتی علاقے ناقابل رسائی رہے، اس دوران متاثرین کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا اور ضروری خدمات فراہم کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث 22 ہزار اسکولز متاثر ہوئے اور 35 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہوگئے، ملک میں تعلیمی نظام کو بحال کرنے کے لیے مربوط اقدامات اور وسائل کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کی امداد کے لیے 70 ارب روپے جاری کیے گئے اور اب تک لاکھوں لوگوں کو نقد رقم اور امداد جاری کردی گئی ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنی عالمی ذمہ داریوں پر قائم ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک اپنے میکرو اکنامک مالیاتی ایجنڈے پر گامزن ہے جس کا مقصد محصولات میں اضافہ، سماجی شعبے کے پروگراموں پر اخراجات میں اضافہ، دیگر اخراجات میں کمی اور تعمیر نو، بحالی کے لیے مزید مالیاتی گنجائش پیدا کرنے پر توجہ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ضروری مالی اصلاحات کر رہا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں فوری طور پر مختصر مدت کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ ہم کئی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر صرف وسائل کے لیے وعدوں کی توقع نہیں ہے بلکہ ہم موجودہ مالی سال کے دوران اپنے بجٹ اور ملنے والی امداد کو بھی دیکھ رہے ہیں تاکہ حکومت ریلیف ورک جاری رکھ سکے۔
پاکستان اور یورپی یونین نے 8 کروڑ 70 لاکھ یورو کے پیکیج پر اتفاق کیا، صدر یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2022 پوری دنیا کے لیے مشکل سال ثابت ہوا، اس دوران عالمی وبا کا خاتمہ ہوا، تاہم روس نے یوکرین پر حملہ کردیا، اس کے علاوہ پاکستان کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے، فصلیں تباہ ہو گئیں اور انفرااسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے اپنے اراکین کے ساتھ مل کر فوری طور پر ہنگامی امداد بھیجی لیکن تباہی بے پناہ ہوئی ہے، لہٰذا مزید سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان کو بحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے ساتھ کھڑے ہیں، ہم 50 کروڑ یورو کی امداد سے تعمیرنو میں حصہ لیں گے، جس میں انسانی امداد بھی شامل ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین نے 8 کروڑ 70 لاکھ یورو کے پیکیج پر اتفاق کیا ہے، اس کے علاوہ انسانی امداد کے تحت مزید ایک کروڑ یورو دیں گے، جس کے بعد یورپ کی پاکستان کے لیے انسانی امداد 17 کروڑ 20 لاکھ یورو ہو جائے گی۔
دوسری جانب، کانفرنس میں اسلامی ڈیولپمنٹ بنک گروپ کی طرف سے 4 ارب 20 ڈالر کا اعلان کیا گیا۔
اسلام ڈیولپمنٹ بینک کے صدر ڈاکٹر محمد الجاسر نے کہا کہ اسلامک ڈیولپمنٹ بینک گروپ پاکستان کی سپورٹ کو برقرار رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کلائمنٹ ریزیلیئنٹ اور ڈیولپمنٹ کے مقاصد کے لیے اگلے تین برسوں میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر دیں گے۔
اس کے علاوہ عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ پاکستان کو سپورٹ کرنے کے حل تلاش کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک، حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، فوری ریلیف کے لیے مجموعی طور پر 65 کروڑ 70 لاکھ ڈالر دے رہے ہیں، ہم نے 19 دسمبر کو 1.7 ارب ڈالر کے 5 منصوبوں کی منظوری دی ہے، جس میں سے ایک ارب 30 کروڑ براہ راست تعمیرنو اور بحالی میں مددگار ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کی سیلاب متاثرین کے لیے بحالی کے لیے امداد مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر ہو جائے گی، جس میں ہنگامی امداد شامل نہیں ہے۔
جرمنی کے اقتصادی تعاون نے وزیر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی مزید امداد دینے کے لیے تیار ہے، ہم مزید کم از کم 8 کروڑ 40 لاکھ یورو فراہم کریں گے۔
بحالی کے لیے 4 آر ایف فریم ورک تشکیل دیا ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1929 میں قدرتی آفات اوسطاً 56 سال بعد آتی تھیں، یہ دورانیہ 2005 میں کم ہو کر 5 سے 6 سال رہ گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آفات آنے کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان قدرتی آفات کی وجہ سے پاکستان کو شدید معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 میں آنے والا سیلاب نہ صرف موسمیاتی تباہی تھی بلکہ یہ انسانی بحران بھی ہوتا تھا، جس نے پاکستان کے 22 غریب ترین اضلاع کو متاثر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد ضرورت کا تخمینہ لگانے کے لیے رپورٹ بنائی گئی، جس کے مطابق 14 ارب 91 کروڑ ڈالر کی تباہی ہوئی جبکہ 15 ارب 23 کروڑ ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، مجموعی طور پر پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بحالی کے لیے ہم نے 4 آر ایف فریم ورک تشکیل دیا ہے، اس کے مقاصد میں حکمرانی کو بہتر کرنا اور ریاستی اداروں کی صلاحیت کو بڑھانا، آفات کا مقابلہ کرنا اور ان کے اثرات کو کم کرنا، ذریعہ معاش کو بحال کرنا شامل ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں