نیٹو کی یوکرین کو مزید بھاری ہتھیار فراہم کرنے کی یقین دہانی
سیکریٹری جنرل نیٹو جینز اسٹولٹن برگ نے جرمن روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین جلد ہی مغربی ممالک سے بھاری ہتھیاروں کی مزید ترسیل کی توقع کر سکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹولٹن برگ نے روزنامہ ہینڈلس بلیٹ کو بتایا کہ کیف نے طویل عرصے سے ٹینکوں سمیت بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا لیکن مغربی ممالک اس مطالبے کو پورا کرنے میں ہچکچا رہے تھے اور خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ اقدام جنگ میں شریک ہونے اور روس کو مشتعل کرنے کے مترادف ہے۔
سیکریٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ بھاری جنگی سازوسامان کی فراہمی کے حالیہ وعدے اہم ہیں اور مجھے توقع ہے کہ مستقبل قریب میں مزید وعدے متوقع ہیں۔
یہ بیان رواں ہفتے یوکرین کے دفاعی رابطہ گروپ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے، یہ گروپ کیف کے لیے ہتھیاروں کی سپلائی کو مربوط کرتا ہے۔
نیٹو کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہم جنگ کے فیصلہ کن مرحلے میں ہیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم یوکرین کو وہ ہتھیار فراہم کریں جن کی انہیں جنگ جیتنے کے لیے ضرورت ہے۔
حملے کے بعد سے یوکرین نے لڑائی میں روس کا مقابلہ کیا ہے اور مغربی ممالک اس کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
رواں ماہ کے شروع میں فرانس، جرمنی اور امریکا نے بالترتیب فرانسیسی اے ایم ایکس-10 آر سی لائٹ ٹینکس، 40 جرمن مارڈر انفنٹری گاڑیاں اور 50 بریڈلی فائٹنگ گاڑیاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اتحادی ممالک پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ مزید آگے بڑھیں اور جنگی ٹینکوں کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کریں۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے ہفتے کے روز یوکرین کو 14 چیلنجر 2 ٹینک فراہم کرنے کا وعدہ کیا، جس کے ساتھ برطانیہ وہ پہلا مغربی ملک بن گیا ہے جس نے کیف کا بھاری ٹینکوں کی فراہمی کا مطالبہ منظور کیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کرکے غلطی کی۔
انہوں نے کہا کہ روس نے اپنی مسلح افواج کی طاقت کا بڑھا چڑھا کر اندازہ لگایا، ہمیں ان کی غلطیاں، ان کے پست حوصلے، قیادت کے مسائل اور ناقص آلات نظر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن روسیوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بھاری نقصان اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔