• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستان اور روس کے درمیان بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کا آغاز

شائع January 18, 2023
ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ روس کی جانب سے امداد کی فراہمی کو پاکستان سراہتا ہے — فوٹو: ریڈیو پاکستان
ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ روس کی جانب سے امداد کی فراہمی کو پاکستان سراہتا ہے — فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان اور روس کے درمیان بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادیات، سائنس اور تکنیکی تعاون کا آٹھواں اجلاس اسلام آباد میں شروع ہوگیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مسابقتی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ مون سون کے دوران آنے والے سیلاب سے بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، پاکستان سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے عالمی برادری کی حمایت کو سراہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے بحران کے وقت میں پاکستان کی مدد کی جو قابل تعریف ہے، روس کی جانب سے امداد کی فراہمی کو بھی پاکستان سراہتا ہے۔

ڈاکٹر کاظم نیاز کا کہنا تھا کہ اس سیشن کا مقصد دونوں ممالک کے مابین تعاون کے موجودہ شعبوں کا جائزہ لینا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے نئے مواقع تلاش کرنا ہے، اقتصادی تجارت اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

روسی وفد کے سربراہ اور وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت معیشت کے مختلف شعبوں میں پاکستان اور روس کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہیں، ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید فروغ پائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں معیشتوں میں وسیع تر استعداد موجود ہے جن سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں روس کا اعلیٰ سطح کا 80 رکنی وفد سستے تیل اور ایل این جی کی خریداری کے معاملے پر بات چیت کےلیے روسی وزیر توانائی کی سربراہی میں پاکستان پہنچا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 5 دسمبر کو وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ روس نے ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے جنوری میں روس کا ایک بین الحکومتی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ خام تیل کے علاوہ روس، پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل بھی کم قیمت پر فراہم کرے گا، روس میں نجی کمپنیوں سے ایل این جی کے لیے بات چیت شروع ہوگئی ہے، روس کے سرکاری ایل این جی کارخانوں سے بھی بات چیت شروع ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی حکومت ایل این جی کی پیداوار کے لیے نئی فیکٹریاں لگا رہی ہے اور انہوں نے پاکستان کو 2025 اور 2026 کے طویل مدتی معاہدوں پر بات چیت شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کی جانب سے یہ اعلان وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اس بیان کے ایک ماہ بعد سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک روس سے رعایتی تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت بھی ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس سلسلے میں کوشش کرنے کا حق حاصل ہے۔

وزیر خزانہ کے اس بیان کے بعد مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے روس گئے تھے۔

بعد ازاں 16 دسمبر کو وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے روس سے سستا تیل خریدنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوری میں روس کی ٹیم پاکستان آرہی ہے جس کے بعد ہم روس سے سستا خام تیل خریدیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں آنے والے وقت میں توانائی کی قیمت کو کم کرنے میں روسی خام تیل کا بہت بڑا کردار ہوگا، جنوری کے دوسرے ہفتے میں بین الحکومتی کمیشن کا دورہ تجویز کیا گیا ہے جس کی قیادت روس کے وزیر پیٹرولیم خود کر رہے ہیں اور وہ بھی پاکستان آرہے ہیں۔

مصدق ملک نے کہا تھا کہ روس کی تیل کمپنیوں سے کم قیمت پر تیل خریدنے کی بات ہوئی ہے اور تیل کمپنیوں کی ٹیم کے پاکستان آنے پر پیٹرول اور ڈیزل بھی کم قیمت پر خریدا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ روسی تیل کمپنیوں سے ملاقات کے بعد یہ طے کریں گے کہ دنیا میں جو قیمت چل رہی ہے اس سے بھی کم قیمت پر ڈیزل اور آئل دیا جائے، اسی طرح توانائی کی قیمت کم ہوگی اور پھر ہر چیز کی پیداواری قیمت بھی کم ہوگی۔

وزیر مملکت نے بتایا تھا کہ روس گئے تو انہوں نے ہمیں خام تیل اور پیٹرول سستی نرخوں پر دینے کی یقین دہانی کرائی اور ان کے پاس 8 اقسام کے خام تیل ہوتے ہیں جن میں سے سائبرین اور یورال کروڈ تیل پاکستانی ریفائنریز میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024