پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان جاری، انڈیکس میں 1061 پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے حصص میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 1061. پوائنٹس بڑھ کر 40 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔
کے ایس ای-100 انڈیکس 2.67 فیصد یا ایک ہزار 61.63 پوائنس اضافے کے بعد 40 ہزار 847.53کی سطح پر بند ہوا جبکہ کاروبار کے دوران 3 بجے کے قریب ایک موقع پر ایک ہزار 209.79 پوائنٹس یا 3.04 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
اسٹاک مارکیٹ گزشتہ روز انڈیکس 39 ہزار 785 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔
عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے سخت فیصلے کرنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ نے بحالی کا غیر معمولی مظاہرہ کیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے میں امریکا کی جانب سے ممکنہ مدد کے بارے میں سرمایہ کاروں کی قیاس آرائیوں کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے مالی تعاون نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی میں اہم کردار ادا کیا۔
سربراہ دلال سیکیورٹیز صدیق دلال نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ حکومت نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے ذریعے ٹیکس لگائے جائیں گے اور مہنگائی بڑھے گی لیکن آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد دیگر قرض دہندگان کی جانب سے قرض کی آمد کا سلسلہ بھی بحال ہوجائے گا۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے بتایا کہ کے ایس ای-100 انڈیکس میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور اس کی وجہ ریفائنری پالیسی کو حتمی شکل دینے کی خبریں قرار دیا، جبکہ بینک اور سیمنٹ کے شعبوں میں بھی ویلیو خریداری دیکھی جارہی ہے۔
ڈائریکٹر فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ عامر شہزاد نے بھی رضا جعفری کے خیالات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں اس امید پر اضافہ ہوا کہ حتمی ریفائنری پالیسی منظور ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال کیا جارہا ہے کہ سیاسی بے یقینی کی صورتحال پر قابو پالیا جائے گا جس وجہ سے مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔
گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کے ایس ای-100 انڈیکس میں تقریباً 2 ہزار پوائنٹس کی کمی ہوئی تھی۔
تاہم رواں ہفتے توقع سے کم شرح سود میں اضافے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی جلد بحالی کی امیدوں کے سبب تیزی دیکھی جارہی ہے۔