کراچی: اردو بولنے پر بچے کے منہ پر سیاہی لگانے کا واقعہ، نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل
محکمہ تعلیم سندھ نےکراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی اسکول میں طالب علم کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات پر انکوائری مکمل کرتے ہوئے اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی اور جرمانہ بھی عائد کردیا۔
محکمہ تعلیم سندھ نے نارتھ ناظم آباد کے نجی اسکول میں طالب علم کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے کی انکوائری مکمل کرلی اور اسکول کی رجسٹریشن معطل کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے واقعے کا نوٹس لے کر انکوائری کے احکامات جاری تھے۔
خیال رہے کہ طالب علم کے والد نے اسکول انتظامیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ بچے کو اردو بولنے پر سزا دی گئی اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کردی۔
کمیٹی کی طرف سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیان قلم بند کیے گئے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے کہا گیا کہ اسکول کی رجسٹریشن معطلی پر زیرتعلیم دیگر بچوں کی پڑھائی پر اثر نہیں پڑے گا۔
خیال رہے کہ 28 جنوری کو حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم نے کراچی کے نجی اسکول میں بچے کو اردو بولنے پر بطور سزا منہ پر سیاہ نشان لگانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بچے کے والد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا بیٹا نارتھ ناظم آباد کے بلاک جے میں واقع ’سویلائزیشن‘ نامی اسکول میں پڑھتا ہے اور آج انہوں نے اردو بولنے پر میرے بچے کے منہ پر کالک لگائی اور سب بچوں کو کھڑا کر کے بولا کہ اس پر ہنسو۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں نے مذکورہ معاملے پر اسکول کی انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کسی قسم کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔