پنجاب کی ایک ارب ڈالر کے منصوبوں کیلئے الیکشن کمیشن کی پابندی سے استثنیٰ کی درخواست
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات تک صوبے میں کسی بھی ترقیاتی اسکیم کے اعلان اور اس پر عملدرآمد پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد صوبے کی نگران حکومت نے ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کے غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے استثنیٰ کی درخواست کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایاکہ 22 جنوری کو الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کے کچھ ہی روز بعد مقامی حکومت کی وزارت نے چیف سیکریٹری کو خط لکھا جس میں ان سے غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں پر عمل درآمد میں استثنیٰ کا معاملہ اٹھانے کی درخواست کی گئی۔
غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے جن منصوبوں کے لیے استثنیٰ طلب کیا جارہا ہے ان میں ورلڈ بینک سے 55 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی اور صفائی کا منصوبہ، 23 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا پنجاب سٹیز پروگرام، ایشیائی ترقیاتی بینک کے فنڈ سے 25 کروڑ ڈالر کا پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹیز امپروومنٹ انویسٹمنٹ پروجیکٹ، ایک کروڑ 63 لاکھ ڈالر کا پنجاب اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور لاہور فورٹ پروجیکٹ میں 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا ہیریٹیج اربن ری جنریشن کا منصوبہ شامل ہے۔
مقامی حکومت کی وزارت کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں نئی ترقیاتی ذیلی اسکیموں کے لیے ٹینڈر اور منظوری کے عمل میں تھیں لیکن اسے روکنا پڑا۔
اس خط میں کچھ پروجیکٹ ڈائریکٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر یہ عمل بروقت مکمل نہیں ہوا تو اس سے ان منصوبوں پر پیشرفت خطرے میں پڑ جائے گی۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ’حکومت پنجاب بین الاقوامی عطیہ دہندگان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر سکے گی جو بالآخر حکومت پنجاب پر جرمانے کی مد میں مالی بوجھ کا باعث بنے گا‘۔
خط میں چیف سیکریٹری سے درخواست کی گئی کہ وہ عالمی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے منصوبوں کے تحت نئی ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد پر پابندی سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔