• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر

شائع February 12, 2023
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

سپریم کورٹ نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کل 13 فروری کو دوپہر ایک بجے کیس کی سماعت کرےگا۔

پانچ رکنی بینچ جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل ہے۔

دریں اثنا ارشد شریف کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ہے۔

5 جنوری کو گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کرنے کے لیے وزارت خارجہ سے رجوع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کی تھی۔

واضح رہے کہ 8 دسمبر 2022 کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے جنوری کے پہلے ہفتے میں کیس کی سماعت دوبارہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

عدالت نے صحافی کے قتل کی مؤثر غیر ملکی رابطے کو یقینی بنانے کے لیے تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت دی تھی کہ اگر جے آئی ٹی کو تحقیقات میں کوئی رکاوٹ پیش آرہی ہے تو وہ براہ راست چیف جسٹس کے دفتر سے رجوع کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے قومی اور بین الاقوامی عدالتی دائرہ کار میں مؤثر غیر ملکی رابطے اور شواہد جمع کرنے کو یقینی بنانے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

ارشد شریف کا قتل

ارشد شریف اگست میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کردیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔

بعد ازاں حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔

قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینین پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024