• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مالی بحران، پالیسی خطرات، فچ نے پاکستان کی درجہ بندی مزید کم کردی

شائع February 14, 2023
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ہمارے خیال میں دیوالیہ یا قرض کی تنظیم نو حقیقی امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ہمارے خیال میں دیوالیہ یا قرض کی تنظیم نو حقیقی امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ سے مزید کم کرکے ’سی سی سی مائنس‘ کردیا۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی سمیت لیکیویڈٹی اور پالیسی کے خطرات کے پیش نظر پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی مائنس‘ کردیا۔

فچ کی طرف سے یہ کمی سی سی سی پلس پر نظر ثانی کرنے کے چار ماہ بعد آئی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کوئی آؤٹ لک تفویض نہیں کیا کیونکہ عام طور پر ریٹنگ ایجنسی سی سی سی پلس یا اس سے نیچے کی درجہ بندی والے سوورین کو آؤٹ لک تفویض نہیں کرتی۔

فِچ نے اعلامیے میں کہا کہ ریٹنگ میں یہ کمی غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور مالی حالات میں مزید تیزی سے بگاڑ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح تک گرنے کا بھی اشارہ دے رہی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ہم پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) پروگرام کے نویں جائزے کے کامیاب اختتام کو دیکھ رہے ہیں، اس کے علاوہ یہ کمی آئی ایم ایف پروگرام کی جاری کارکردگی اور فنڈنگ کے لیے بڑے خطرات کی بھی عکاسی کرتی ہے جس میں اس سال کے انتخابات بھی شامل ہیں۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ہمارے خیال میں دیوالیہ یا قرض کی تنظیم نو کا حقیقی امکان ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ 3 فروری کو زر مبادلہ کے ذخائر صرف 2.9 ارب ڈالر تھے جو کہ اگست 2021 کے آخر کے مقابلے میں 20 ارب ڈالر سے بہت زیاہ کم ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ گرتے ہوئے ذخائر، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، بیرونی قرضوں کی فراہمی اور مرکزی بینک کی جانب سے زر مبادلہ کے ذخائر خاص طور پر 4کیو 22 میں مداخلت کی عکاسی کرتے ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہمیں خدشہ ہے کہ ذخائر کم سطح پر رہیں گے حالانکہ ہم مالی سال 23 کے بقیہ حصے کے دوران متوقع آمدن اور شرح مبادلہ کی مقرر کردہ حد کو ہٹائے جانے سے معمولی بحالی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ درجہ بندی میں کمی کا ایک اور عنصر بقیہ مالی سال میں بیرونی قرضوں کی پختگی کے ساتھ ری فنانسنگ کا بڑا خطرہ تھا جس کی رقم 7 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، تاہم یہ اگلے مالی سال میں بھی بلند رہے گا۔

ایجنسی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اگرچہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آ رہی ہے لیکن یہ دوبارہ بڑھ سکتا ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں اضافہ درآمدات اور زر مبادلہ کے ذخائر پر پابندیوں، مالیاتی تشویش، بلند شرح سود اور توانائی کی کھپت کو محدود کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں پر بلا معاوضہ درآمدات کے بیک لاگ اس بات کی نشاندہی ہے کہ مزید ذخائر دستیاب ہونے کے بعد بھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ شرح مبادلہ کی قدر میں کمی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں ہونے والے اضافے کو محدود کر سکتی ہے جیسا کہ حکام سرکاری ذخائر کا سہارا لیے بغیر بینکوں کے ذریعے درآمدات کی مالی ادائیگی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ 4کیو22 میں غیر سرکاری چینلز کو جزوی طور پر تبدیل کرنے کے بعد ترسیلات زر کی آمد بھی بحال ہو سکتی ہے تاکہ مارکیٹ میں زیادہ سازگار شرح مبادلہ سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ریٹنگ ایجنسی فچ نے ریٹنگ میں کمی کے دیگر عوامل میں آئی ایم ایف کی مشکل شرائط کو سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام پر فنڈنگ کے انحصار کو بھی شامل کیا ہے۔

فچ نے مزید کہا کہ ریونیو کی وصولی میں کمی، توانائی پر سبسڈیز اور مارکیٹ کے مطابق شرح مبادلہ سے مطابقت نہ رکھنے والی پالیسیوں نے پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے میں خلل پیدا کیا ہے جو کہ نومبر 2022 میں ہونا تھا۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جائزے کی تکمیل کا انحصار ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے اضافی اقدامات، بجلی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ تیز معاشی سست روی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گزشتہ برس آنے والی سیلابی تباہی کے باعث آئی ایم ایف کی سخت شرائط سماجی اور سیاسی طور پر مشکل ثابت ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ عام انتخابات اکتوبر 2023 تک متوقع ہیں اور دوسری طرف سابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات سمیت قومی مسائل پر مذاکرات کی دعوت کو مسترد کر دیا ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ موجودہ مالیاتی تناؤ پاکستان کے اتحادی چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں مالی معاونت فراہم کرنے میں واضح ہچکچاہٹ کا سبب بنا ہے جو کہ دیگر ممالک بشمول دو طرفہ فنڈنگ کے لیے بھی اہم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024