• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستانی چاول کی برآمدات 16 فیصد کم ہو کر ایک ارب 8 کروڑ ڈالر رہ گئیں

شائع February 19, 2023
دنیا میں8 اضلاع کے باسمتی چاول مشہور ہیں جن میں سے 6 اضلاع پاکستان،2بھارت میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
دنیا میں8 اضلاع کے باسمتی چاول مشہور ہیں جن میں سے 6 اضلاع پاکستان،2بھارت میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی معاشی سست روی کے باعث پاکستانی چاول کی برآمدات میں رواں مالی سال کے ابتدائی7 ماہ میں 15.82 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملکی چاول کی برآمدات میں اس بڑی کمی کی بنیادی وجہ سندھ میں بدترین سیلاب کے باعث چاول کے کھیتوں کی بڑے پیمانے پر تباہی ہے۔

مالیت کے لحاظ سے رواں سال جولائی سے جنوری میں چاول کی کُل برآمدات ایک ارب 8 کروڑ ڈالر تک گر گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 28 کروڑ ڈالر تھیں۔

برآمدی آمدنی میں اس کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں خاص طور پر بارٹر ٹریڈ سسٹم کے تحت افغانستان اور ایران کو چاول کی انڈر انوائسنگ ہے۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مرتب کردہ ڈیٹا میں ایران اور افغانستان کو کی گئی باسمتی چاول کی برآمدات ظاہر نہیں کی گئیں، تاہم انہوں نے کہا کہ سندھ میں غیر باسمتی چاول کی فصل میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

چیلا رام کیولانی نے کہا کہ اس پیداواری نقصان کے نتیجے میں غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی ٹھیک ہے، تاہم وہ باسمتی چاول کی برآمدات کی مالیت اور مقدار میں کمی سے متعلق حکومتی اعدادوشمار سے متفق نہیں تھے۔

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ باسمتی چاول کی برآمدات مالی سال 2023 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران حجم کے لحاظ سے 22.95 فیصد کم ہوکر 3 لاکھ 16 ہزار 55 ٹن ہوگئیں جو کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 4 لاکھ 10 ہزار 207 ٹن تھیں۔

غیر باسمتی چاول کی برآمدات اسی مدت کے دوران 24.94 فیصد کم ہوکر 16 لاکھ 20 ہزار ٹن رہ گئیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 21 لاکھ 70 ہزار ٹن تھیں، برآمدات میں خاطر خواہ کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں باسمتی اور نان باسمتی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ بھی دیکھا گیا۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سینئر وائس چیئرمین حسیب خان نے ڈان کو بتایا کہ لوگوں نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سست روی کے بعد چاول کو ذخیرہ کرنے کے لیے پیسہ لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیری فارورڈ چاول کا ذخیرہ بھی گزشتہ دو برسوں سے منفی تھا جس کی وجہ سے مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا، دیگر شعبوں خصوصاً ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سست روی کی وجہ سے چاول کا شعبہ سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش سیکٹر کے طور پر سامنے آیا۔

چاول کے بیج

دنیا بھر میں صرف 8 اضلاع ہیں جن کے باسمتی چاول مشہور ہیں جن میں سے 6 اضلاع پاکستان اور 2 بھارت میں ہیں، تاہم اب چاول کے حوالے سے مختلف مسائل پیدا ہو رہے ہیں، خاص طور پر ملک میں چاول کے بیجوں کے حوالے سے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔

صوبہ پنجاب کے جی ٹی روڈ پر بننے والی ہاؤسنگ اسکیمیں ان 6 اضلاع میں اس نادر و نایاب زمین کو کھا رہی ہیں جو دنیا کے بہترین باسمتی چاول کی کاشت کے لیے موزوں ترین ہیں جب کہ حکومت اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ایک سابق چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کا اثر ملکی قیمتوں پر بھی پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں چاول کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جس کا اثر ملکی چاول پر بھی پڑا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024