• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستانی وفد سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیلئے افغانستان پہنچ گیا

شائع February 22, 2023
بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد کابل میں ہے— فوٹو: دفترافغان وزیراعظم
بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد کابل میں ہے— فوٹو: دفترافغان وزیراعظم

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی وفد عبوری افغان حکومت کے حکام سے سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر تبادلۂ خیال کے لیے کابل پہنچا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد کابل میں ہے تاکہ افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ سیکیورٹی سے متعلقہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے جس میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

افغان وزیراعظم کے دفتر سے جاری تصاویر میں پاکستانی وفد کو قائم مقام نائب وزیراعظم برائے معاشی امور عبدالغنی کے ساتھ اجلاس میں دیکھا جاسکتا ہے، تصاویر میں خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم، سیکریٹری خارجہ اسد مجید خان اور افغانستان کے لیے پاکستان کی خصوصی نمائندے محمد صادق کو دیکھا جاسکتا ہے۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی اخوند نے بدھ کو پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد کا استقبال کیا۔

افغان کونسل آف منسٹرز (وزیر اعظم) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دورے کے دوران معاشی تعاون، علاقائی روابط، تجارت اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا۔

بیان کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے وفد کو کہا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ممالک ہیں اور ان کے درمیان خوشگوار تعلقات ہونے چاہئیں، امارت اسلامی افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارتی و معاشی تعلقات میں وسعت چاہتا ہے، اس قسم کے تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔

پاکستان نے باضابطہ طور پر دورے کے حوالے سے تبصرہ نہیں کیا جو طورخم سرحد پر تناؤ کے بعد کیا گیا ہے۔

ملا برادر نے مزید کہا کہ سیاسی اور سیکیورٹی کے مسائل کا اثر تجارت اور معاشی معاملات پر نہیں پڑنا چاہیے اور اسے سیاسی اور سیکیورٹی کے مسائل سے علیحدہ رکھنا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نائب افغان وزیر اعظم نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی جیل میں قید افغان شہریوں کو رہا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طورخم اور چمن سرحد پر افغانستانی مسافروں اور خاص طور پر مریضوں کو سہولت فراہم کرے۔

افغانستان کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے امارت اسلامی افغانستان کو یقینی دہانی کروائی ہے کہ وہ مسائل کو حل کریں گے، وفد نے بتایا کہ متعلقہ وزارتوں اور کمیٹیوں سے مسائل کے حل کی کوششوں کو تیز کرنے کا کہا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی حکام کے درمیان مذاکرات شروع کرنے پر تعطل ہونے کے باعث طورخم بارڈر منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی بند رہا۔

اس سے قبل افغان طالبان کے حکام نے اسلام آباد پر اپنے وعدوں سے مکرنے کا الزام لگاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک اہم تجارتی اور سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا تھا۔

طورخم میں طالبان کمشنر مولوی محمد صدیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی، اس لیے قیادت کی ہدایت پر گیٹ وے کو بند کر دیا گیا ہے۔

غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عبوری افغان حکومت، پاکستان میں علاج کرانے کے خواہش مند افغان مریضوں کے سفر پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کرنے پر ناراض ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024