• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی، ڈالر 3 روپے 18 پیسے مہنگا

شائع March 9, 2023
گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ایک روپے 25 فیصے کا اضافہ ہوا تھا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ایک روپے 25 فیصے کا اضافہ ہوا تھا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

انٹربینک مارکیٹ میں ایک بار پھر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی دیکھی جا رہی ہے، جمعرات کو ڈالر 3 روپے 18 پیسے اضافے کے بعد 282 روپے 30 پیسے کا ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد و شمار کے مطابق دن کے اختتام پر روپے کی قدر میں 1.13 فیصد کمی ہوئی اور ڈالر مزید 3 روپے 18 پیسے مہنگا ہو کر 282 روپے 30 پیسے کا ہوگیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق 11 بج کر 5 منٹ پر انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 3 روپے 38 پیسے کی کمی دیکھی گئی، جس کے بعد ڈالر کی قیمت 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر اگئی تھی۔

اسٹیٹ بینک ٓآف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ایک روپے 25 پیسے یا 0.45 فیصد اضافہ ہوا تھا جس کے بعد وہ 279 روپے 12 پیسے پر بند ہوا تھا۔

سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچا نے بتایا کہ آج ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان ہے، اس کی بنیادی وجہ یہی لگ رہی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ نہیں ہو رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ آئی ایم ایف اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بھی دباؤ ہے کہ اپنے روپے کو کمزور کریں تاکہ وہ سرمایہ کاری کریں۔

ظفر پراچا نے کہا کہ برآمدکنندگان ڈالر کے موجودہ ریٹ پر اپنی رقم لا رہے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں طلب بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک چیزیں ٹھیک ہوتی نظر نہیں آرہیں جب تک ٓآئی ایم ایف کا پروگرام اور دوست ممالک سے ڈپازٹس اور قرضہ نہیں مل جاتا۔

خیال رہے کہ 6 مارچ کو آئی ایم ایف سے معاہدے کی توقع کے سبب انٹر بینک میں ڈالر 54 پیسے سستا ہوا تھا۔

پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کم ہو کر تقریباً 3 ارب 80 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، جو ایک ماہ کے درآمدی بل کو بھی پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

ایسی صورت حال میں، ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جاری ہوں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیرالجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز کی بھی آمد ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024