سعودی عرب اور اوپیک ممالک کا پیداوار میں یومیہ ساڑھے 11لاکھ بیرل کمی کا اعلان
سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک نے مارکیٹ کے استحکام کے لیے رضاکارانہ بنیادوں پر تیل کی پیداوار میں یومیہ ساڑھے لاکھ بیرل کمی کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی عرب اور روس سمیت وزارتی پینل کی ورچوئل ملاقات کے بعد گروپ سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پہلے سے طے شدہ 20لاکھ بیرل کٹوتیوں پر قائم رہے گا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کی زیر قیادت اتحادیوں نے نومبر سے سال کے آخر تک 20لاکھ بیرل پیداوار کی کٹوتیوں پر اتفاق کیا تھا جس سے واشنگٹن ناراض ہو گیا کیونکہ تیل کی سپلائی میں کمی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
امریکا کا موقف تھا کہ دنیا کو اقتصادی ترقی کو سہارا دینے کے لیے تیل کی کم قیمتوں کی ضرورت ہے اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن کو یوکرین جنگ کی مالی امداد کے لیے زیادہ آمدنی حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
اتوار کی غیر متوقع رضاکارانہ کٹوتیوں کا آغاز مئی سے ہو گا جبکہ اکتوبر میں کی جانے والی 20لاکھ بیرل کی کٹوتی اس کے علاوہ ہے۔
سرکاری بیانات کے مطابق سعودی نے کہا کہ وہ پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کرے گا جبکہ عراق اپنی پیداوار میں 2لاکھ 11ہزار بیرل کمی کرے گا۔
متحدہ عرب امارات نے کہا کہ وہ پیداوار میں ایک لاکھ 44ہزار بیرل، کویت نے ایک لاکھ 28ہزار بیرل جبکہ عمان نے 40ہزار بیرل یومیہ کمی کا اعلان کیا ہے، اس کے علاوہ الجزائر نے اپنی پیداوار میں 48ہزار بیرل اور قازقستان میں 78ہزار بیرل یومیہ کمی کا اعلان کیا ہے۔
روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے بھی اتوار کو کہا کہ ماسکو 2023 کے آخر تک پانچ لاکھ ڈالر یومیہ کی رضاکارانہ کٹوتی میں توسیع کرے گا، روس نے فروری میں مغربی ممالک کی جانب سے قیمتوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد یکطرفہ طور پر ان کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا۔
روس کی جانب سے یکطرفہ بنیادوں پر کمی کے بعد امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایسا لگتا تھا کہ اوپیک کے دیگر ارکان کے ساتھ اس کا اتحاد کمزور ہو رہا ہے لیکن اتوار کے اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعاون اب بھی مضبوط ہے۔
سعودی وزارت توانائی نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت کی جانب سے رضاکارانہ کٹوتی ایک احتیاطی اقدام ہے جس کا مقصد تیل کی منڈی کے استحکام کی حمایت کرنا ہے۔
یاد رہے کہ بینکنگ بحران کی وجہ سے اس ماہ کے اوائل میں تیل کی قیمتیں 15 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھیں۔
انرجی ایسپیکٹس کی بانی اور ڈائریکٹر امریتا سین نے کہا کہ اوپیک کسی بھی ممکنہ طلب میں کمی کی صورت میں پیشگی اقدامات کر رہا ہے۔