• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو آئینی بحران سے ایمرجنسی یا مارشل لا کا خدشہ ہے، وزیر خارجہ

شائع April 3, 2023
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو عمران خان کا کوئی فکر نہیں ہے، ہم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو عمران خان کا کوئی فکر نہیں ہے، ہم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ازخود نوٹس سماعت پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو ایسا آئینی بحران پیدا ہوگا جس سے پاکستان میں ایمرجنسی یا مارشل لا کی صورتحال پیدا نہ ہوجائے۔

لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو ایسا آئینی بحران پیدا ہوگا جس میں میرا خدشہ ہے کہ پاکستان میں ایمرجنسی یا مارشل لا کی صورتحال نہ پیدا ہو جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ جس طرح تخت لاہور کی لڑائی انا پر اتر آئی ہے اگر لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو تاریخ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو یاد رکھے گی مگر اس طرح یاد رکھے گی کہ یہ ایسا چیف جسٹس تھا جس نے تین ججز کو بٹھا کر پاکستان کو آمریت کے دلدل میں دھکیلا تھا۔

ماضی کی طرح ہماری عدلیہ بالخصوص سپریم کورٹ کے تین ججز کو سوچنا چاہیے کہا کیا ہو رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ الیکشن کا سوال نہیں اور نہ ہی عام کیس ہے بلکہ سپریم کورٹ کا ٹرائل چل رہا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت عدلیہ پر سینیئر ترین جج کی طرف سے جو تنقید ہو رہی ہے وہ تاریخی تنقید ہے، تینوں ججز پر ایک قسم کا عدم اعتماد ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ عدم اعتماد اپوزیشن کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے باقی ججز کا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج بھی وقت ہے سب ہوش کے ناخن لیں، یہ ہم سب کا پاکستان ہے جس کے لیے سب کا کردار ایسا ہونا چاہیے کہ پاکستان کے عوام کی فلاح و بھلائی ہو اور اس کے لیے ضروری ہے کہ معزز جج صاحبان لارجر بینچ تشکیل دے کر اس اہم سوال کا جواب دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر تین افراد کا فیصلہ ہوگا تو اس کے اثرات الگ ہوں گے اور اگر لارجر بینچ کا فیصلہ ہوگا تو اس کے اثرات الگ ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو عمران خان کا کوئی فکر نہیں ہے، ہم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اس کو شکست بھی دے سکتے ہیں جیسا کہ ملیر میں ان کو شکست دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا کسی کو فکر نہیں ہے، ایک سال قبل انتخابات ہوئے، آج بھی ہمارے اراکین انتظار میں ہیں کہ وہ میئر اور چیئرمین بنیں لیکن اس پر تو سپریم کورٹ کو کوئی خیال نہیں آیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انتخابات وقت پر اور جمہوری طریقے سے ہونے چاہئیں لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہمارے اتحادیوں کے اعتراضات بھی کافی بھاری ہیں۔

رجسٹرار سپریم کورٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ رجسٹرار کا تو ہم پہلے سنتے ہی نہیں تھے، کورٹ ہوتا تھا، ججز ہوتے تھے، ہمیں کیا پتا رجسٹرار کیا ہوتا، اب پتا لگا کہ رجسٹرار تو ’سپر ایمپیرر‘ ہے اور چاہے تو ایک نوٹی فکیشن کے تحت تین رکنی بینچ کے فیصلے کو اڑا سکتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب آمریت کے طریقہ کار سپریم کورٹ میں نظر آرہے ہیں اور جب جج صاحبان خود کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ون میں شو ہے تو اس سے پہلے کہ کوئی اور قدم اٹھائے بہتر یہ ہوگا کہ چیف جسٹس اور دیر جج صاحبان خود لارجر بینچ بنادیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جج صاحبان لارجر بینچ تشکیل دیں گے تو نہ صرف ہم ان کے ہر فیصلے کا دفاع کریں گے بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024