بچوں کی تنہا پرورش کرنے والے والد یا والدہ کو درپیش چیلنجز اور تجاویز
بچوں کی اکیلے پرورش کرنے والے والد یا والدہ کو جدید دنیا میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر تردیپ چوہدری کا کہنا ہے کہ طلاق کے بعد بھی اگر بچے کے والدین کے درمیان خوشگوار تعلقات پائے جاتے ہیں تو بچوں کے ذہن پر منفی اثرات کم ہوتے ہیں۔
تاہم طلاق کے بعد بھی اگر دونوں کے درمیان تنازعات، دشمنی اور لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں تو بچوں کے ذہن پر نفسیاتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
بچے کی پرورش اکیلی ماں کرے یا اکیلا باپ، چیلنجز کا سامنا دونوں کو کرنا پڑتا ہے، تاہم کئی افراد ماں یا باپ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے دوسری شادی کا انتخاب بچوں کی رضامندی سے کرتے ہیں یا پھر یہ ان کا ذاتی انتخاب ہوتا ہے۔
اس لیے بچوں کی اکیلے پرورش کرنے کے لیے ماں یا باپ کو کن تجاویز پر عمل کرنا چاہیے؟ تاکہ بچے کی پرورش خوشگوار ماحول میں ہوسکے۔
چیلنجز
سنگل پیرنٹنگ یا ایک اکیلی ماں کے لیے بچے کی پرورش کرنا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں، بچے کی دیکھ بھال، اس کی پرورش، خرچہ، تعلیم کے علاوہ دیگر ذمہ داریاں اکیلی ماں یا پھر بچے کے باپ کو سنبھالنی ہوتی ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ایسے بچے جن کے والد بچپن میں انتقال کر جائیں، عام بچوں کی نسبت ان کی طبیعت میں فرق نمایاں ہوتا ہے، کیونکہ ان کو اپنے پاؤں پر خود ہی کھڑے اور زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہر قسم کی کامیابی اپنی محنت کے بل پر حاصل کرنی ہوتی ہے
بچوں کی پرورش کیسے کی جائے؟
تحمل مزاجی اور اظہار محبت
ماہرین کا خیال ہے کہ بچے کے ساتھ کھلا رابطہ برقرار رکھیں، بات چیت کرنے کے دوران بچے کی بات کو تحمل سے سنیں اور اپنے چہرے کے تاثرات کا خیال رکھیں۔
بچوں کو یہ احساس دلائیں کہ آپ ہر اچھے اور بُرے لمحات میں ان کے ساتھ ہیں، ان سے اپنے پیار کا اظہار کریں اور ان پر بھروسہ کریں۔
اپنے بچے کے ساتھ وقت گزاریں ان سرگرمیوں میں حصہ لیں جس سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں، اس سے آپ کا اپنے بچے کے ساتھ رشتہ مزید مضبوط ہوگا۔
بچوں سے اظہار محبت اور ان کی تعریف کرنے سےبچے میں تحفظ اور خود اعتمادی کا احساس پیدا ہوگا۔ اس سے انہیں اپنی صلاحیتوں پر اعتماد محسوس کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
سپورٹ سسٹم
بچوں کی اکیلے پرورش کبھی کبھار بہت مشکل ہوجاتا ہے، اس لیے آپ کو مضبوط سپورٹ سسٹم کی ضرورت ہوگی۔
بچوں کی دیکھ بھال میں اگر کوئی مشکلات پیش آرہی ہیں تو اہل خانہ یا قریبی دوستوں سے مدد اور مشورہ لیں۔
ایسے لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہیں جو سنگل پیرنٹ ہیں (یا اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کررہے ہیں) ، ان سے رابطے کرنے سے آپ ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ آپ تھراپی یا کونسلنگ پر بھی غور کر سکتے ہیں، یہ ان سنگل پیرنٹ کے لیے مددگار ہے جو تناؤ، اضطراب اور ڈپریشن کا سامنا کررہے ہیں
اپنی صحت کو نظرانداز نہ کریں
سنگل پیرنٹ کی وجہ سے آپ اپنے بچے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پوری کوشش کررہے ہوتے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ بچے کو منفی سوچ اور ماحول سے دور رکھا جائے۔
تاہم اس دوران آپ اپنی صحت کو نظرانداز کرلیتے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے مناسب نیند پوری کریں۔
اس کے علاوہ باقاعدگی سے ورزش آپ کے مزاج کو بہتر بنا سکتی ہے اور تناؤ کو کم کر سکتی ہے۔
آپ کسی چہل قدمی، یوگا یا کسی جم کو بھی جوائن کرسکتے ہیں
صحت مند غذا جسمانی اور ذہنی تندرستی کے لیے ضروری ہے، اس لیے یقینی بنائیں کہ آپ پھل، سبزیاں، پروٹین اور اناج کا استعمال کریں۔
بچوں کو ماں یا باپ کی کمی کا احساس نہ دلائیں
’سنگل پیرنٹس‘ پر اپنے بچوں کی اہم ذمےداری عائد ہوتی ہے ،ان کو بہت احتیاط سے چلنا پڑتا ہے ہر قدم پر یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ کہیں بچے کی پرورش میں کسی قسم کی کمی نہ رہ جائے۔
اس لیے تمام لڑائی جھگڑوں کو کچھ وقت کے لیے بھلا کر ہفتے میں ایک یا دو بار بچے کو ماں یا باپ سے ملنے کا موقع فراہم کریں تاکہ وہ ان کی محبت اور شفقت سے محروم نہ رہے۔
اعتماد
اعتماد ہمیشہ سماجی روابط سے آتا ہے، اپنے عزیز واقارب اور لوگوں میں اٹھنے بیٹھے اور باہمی میل ملاپ سے انسان کی شخصیت میں پختگی آتی ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو اپنے دوست، عزیز واقارب کے ساتھ ملاقات کرنے کا موقع فراہم کریں اس سے ان کی شخصیت میں پختگی اور سماجی روابط میں اضافہ ہوگا۔
والدین کی جانب سے شعوری طور پر بچوں کو یہ احساس دلایا جانا چاہیے کہ اس سارے معاملے میں ان کا کوئی قصور نہیں۔
بچوں کے سامنے والدین کو ایک دوسرے پر الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیے، اس سے والدین کا احترام کم ہوتا ہے اور بچے ذہنی الجھن، مایوسی یا ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔