اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 17 کروڑ ڈالر کی کمی
اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر مزید 17 کروڑ ڈالر کم ہو کر بمشکل 4 ارب ڈالر رہ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر قرضوں کی ادائیگی کے سبب کم ہوئے، جو معیشت کے بیرونی محاذ پر اہم رکاوٹیں ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ (بیرونی کھاتہ) خسارے میں نمایاں کمی کے باوجود حکومت اس چیلنج پر قابو پانے کے قابل نہیں ہے، رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گر کر صرف 3 ارب 86 کروڑ ڈالر رہ گیا ہے جو گزشتہ برس 12 ارب ڈالر تھا لیکن زرمبادلہ کے ذخائر کی خراب صورتحال کے سبب اس ضرورت کو پورا نہیں کر پارہی۔
پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مطالبہ کررہا ہے کہ نویں جائزے کے بعد 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرے لیکن عالمی ادارے کی شرط ہے کہ جون 2023 کے آخر تک ادائیگی کے لیے 6 ارب ڈالر کا انتظام کرے، پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ متعدد اجلاس ہو چکے ہیں لیکن اب تک عملے کی سطح کا معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے انٹرنیشنل بانڈز کی ادائیگی کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری معلومات کے مطابق پاکستان نے مختلف عالمی بانڈز کی کوپن (شرح سود) ادائیگی کر دی ہے، تقریبا 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں جبکہ 16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ادائیگی 15 اپریل کو کرنا ہے اور وقت پر ادا کی جائے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس کے علاوہ اکتوبر 2023 میں 16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ایک اور بڑی ادائیگی کرنا ہوگی، اور اس کے بعد ایک ارب ڈالر ادا کی میچورٹی اپریل 2024 ہے۔
یہ انٹرنیشنل بانڈز کی ادائیگیاں ہیں جبکہ ملک کو دو طرفہ اور عالمی اداروں بشمول ڈونر ایجنسیز کو قرض کی ادائیگی کے لیے 6 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 7 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 56 کروڑ ڈالر رہے، جس میں سے 5 ارب 52 کروڑ ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔
دوسری جانب جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 71 پیسے کی بہتری دیکھی گی، دو دونوں کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 3 روپے 52 پیسے بڑھا ہے۔
مقامی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح 288 روپے پر پہنچنے کے بعد ایک روز قبل ایک روپے 81 پیسے بہتر ہوئی تھی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک روز قبل کے 294 روپے کے مقابلے میں 292 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔