سوات: کبل تھانے میں دھماکا، 8 پولیس اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے کبل تھانے کے اندر دھماکے میں مبینہ طور پر کم از کم 8 پولیس اہلکار شہید جب کہ 54 اہلکاروں، تین شہریوں سمیت 57 افراد زخمی ہو گئے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا رات 8 بج کر 20 منٹ پر تحصیل کبل کے کبل تھانے کے اندر ہوا، تھانے کی عمارت کے علاوہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور تھانے کے اندر واقع مسجد کی عمارتیں بھی گر گئیں۔
ریسکیو 1122 کی ترجمان عائشہ خان نے جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ زخمیوں میں تین شہری بھی شامل ہیں۔
دھماکے کے فوری بعد جائے وقوع پر آگ بھڑک اٹھی، دھماکے کی شدت کے باعث قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ منہدم عمارتوں کے نیچے 20 کے قریب پولیس اہلکار ملبے تلے دب گئے تھے جب کہ زخمیوں کو سیدو شریف ٹیچنگ ہسپتال پہنچایا گیا۔
ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے جائے وقوع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، ایس ٹی ایچ اور مقامی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
بم دھماکوں کے بعد ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور تازہ دم پولیس اہلکار اور سیکویرٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔
زخمی پولیس اہلکار امداد خان کا کہنا تھا کہ وہ دیگر اہلکاروں کے ساتھ کچن میں موجود تھے کہ دھماکہ ہوا جس سے پوری عمارت تباہ ہوگئی، میں نے دو دھماکوں کی آوازیں سنی جبکہ ابتدائی طور پر ڈی پی او سوات شفیع اللہ گنڈا پور نے ڈان ڈاٹ کام کو جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو ’خودکش حملہ‘ قرار دیا تھا۔
خون عطیہ کرنے کی اپیلوں کے بعد کئی پرجوش نوجوان خون کا عطیہ دینے ہسپتال پہنچ گئے۔
اظہار مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانہ میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
وزیراعظم آفس پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس اور شہدا کی بلند درجات کی دعا کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔
وزیراعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا اور انھیں ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی، شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم شہدا کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے، سیکیورٹی فورسز اور پولیس دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی ۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ وزیر داخلہ نے واقعے میں جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک و قوم کی سلامتی کے لیے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، انہوں نے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا، وزیر داخلہ نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی اور متعلقہ حکام کو امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔