• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جیکب آباد میں ڈاکوؤں کا پولیس پارٹی پر حملہ، 6 اہلکار شہید

شہید ہونے والے اہلکاروں میں ایک سب انسپکٹر بھی شامل ہے— تصویر: اسکرین گریب
شہید ہونے والے اہلکاروں میں ایک سب انسپکٹر بھی شامل ہے— تصویر: اسکرین گریب

سندھ کے ضلع جیکب آباد کے مولاداد تھانے کی حدود میں واقع علاقے جاگیر میں بلوچستان کی پولیس پارٹی پر ڈاکوؤں کے حملے میں ایک سب انسپکٹر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔

جیکب آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ڈاکٹر سمیر نور چنا نے ڈان ڈاٹ کام کو شہادتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان پولیس اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں واقع اوستہ محمد تھانے سے تھا۔

سمیر نور چنا نے بتایا کہ شہید اہلکاروں میں اوستہ محمد پولیس اسٹیشن کا سب انسپکٹر طیب عمرانی اور کانسٹیبل نثار احمد اور عبدالوہاب بھی شامل ہیں۔

حملہ اس وقت کیا گیا جب بلوچستان کے تھانے کی پولیس پارٹی مغوی کی بازیابی کے لیے آرہی تھی۔

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز روجھان جمالی سے ایک شخص کو اغوا کیا گیا تھا جس کی بازیابی کے لیے آپریشن کیا جارہا تھا۔

مغوی کی بازیابی کے لیے کارروائی میں جعفر آباد کے مختلف تھانوں کی پولیس اور اے ٹی ایف مصروف تھی کہ اس دوران ڈاکوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل نصیر آباد (ڈی آئی جی) منیر احمد شیخ نے کہا کہ یرغمال فرقان سومرو کی بازیابی تک مشترکہ آپریشن جاری رہے گا۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ اوستہ محمد ٹاؤن میں رائس مل کے مالک اسلم سومرو کے بیٹے فرقان سومرو کو ایک روز قبل جعفرآباد اغوا کیا گیا تھا۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو مزید بتایا کہ مٹھو شاہ اور جکھرانی گینگ اغوا میں ملوث تھے، انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے پہلے ہی ان ملزمان پر 30 لاکھ روپے ہیڈ منی کا اعلان کر رکھا ہے۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ سندھ پولیس کے تعاون سے آپریشن کا دائرہ مزید بڑھا دیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید نفری اسٹینڈ بائی پر ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے جیکب آباد کے علاقے جاگیر میں ڈاکوؤں کے ساتھ مقابلے میں بلوچستان پولیس کے اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس انسپکٹر اور تین اہلکاروں نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا رتبہ حاصل کیا، پولیس اہلکاروں نے جرأت و بہادری کے ساتھ سماج دشمن عناصر کا مقابلہ کیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، امید ہے کہ حکومت سندھ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔

انہوں نے شہدا کے درجات کی بلندی اور سوگوار خاندانوں کے لیے صبر جمیل کی دعا کی، وزیراعلیٰ نے واقعے کے زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

قبل ازیں 15 اپریل کو سندھ کے ضلع کشمور کے قریب گھیل پور کے کچے کے علاقے میں زیر تعمیر پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے تھے۔

کشمور-کندھ کوٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان علی سموں نے بتایا تھا کہ علاقے میں نئی پولیس چوکیاں قائم کی جارہی تھیں کہ ڈاکوؤں نے اچانک پولیس پر فائرنگ کر دی۔

اسی طرح کا ایک واقعہ 3 اپریل کو پیش آیا تھا جب ڈاکوؤں نے پولیس کے ایک بڑے دستے پر حملہ کیا تھا جو ڈاکوؤں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کو آزاد کرانے کے لیے ضلع کندھ کوٹ کے درانی مہار ندی کے علاقے میں آپریشن کر رہی تھی۔

مذکورہ واقعے میں ایک ایس ایچ او شہید اور پانچ زخمی ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024