• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پرویزالہٰی پر دہشتگردی کا ایک اور مقدمہ درج، پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ظہور الہٰی روڈ کلئیر کرنے کا حکم دے—فوٹو: ڈان نیوز
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ظہور الہٰی روڈ کلئیر کرنے کا حکم دے—فوٹو: ڈان نیوز

صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی پر دہشتگردی کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ اُن کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کے خلاف اُن کے بیٹے راسخ الہٰی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

عامر سعید راں کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں حکومت پنجاب، اینٹی کرپشن اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز الہٰی کی لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت منظور ہوچکی ہے لیکن ضمانت کے باوجود ظہور الہٰی ہاؤس پر آپریشن کیا گیا اور ہراساں کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ظہور الہٰی روڈ کلئیر کرنے کا حکم دے اور پولیس کو ہٹنے کی ہدایت جاری کرے۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت حفاظتی ضمانت کی معیاد مکمل ہونے تک پرویز الہٰی کی گرفتاری روکنے کا حکم دے۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ آپریشن کرنے والے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک فیملی اراکین کی گرفتاری روکنے کا حکم دیا جائے۔

قبل ازیں چوہدری پرویز الہٰی نے پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے انہوں نے لیگل ٹیم تشکیل دی تھی۔

پرویز الہٰی کی تشکیل کردہ لیگل ٹیم میں سرمد غنی، عامر سعید، مظہر بابر چدھڑ، طیب عثمان، عاصم چیمہ، صفدر بوسال اور نادر ڈگل شامل ہیں۔

پرویز الہٰی پر دہشتگردی کا ایک اور مقدمہ درج

دریں اثنا چوہدری پرویز الہٰی کی رہائشگاہ پر چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ اور پیٹرول بم پھینکے جانے کے الزام میں دہشتگردی اور اقدام قتل سمیت 13 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

لاہور کے تھانہ غالب مارکیٹ میں سی او اینٹی کرپشن کی مدعیت میں درج مقدمے میں چوہدری پرویز الٰہی سمیت 19 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اینٹی کرپشن ٹیم نے پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم چھاپہ مار ٹیم پر جلانے کی نیت سے پٹرول پھینکا گیا، پولیس مین گیٹ کھول کر گھر میں داخل ہوئی تو وہاں موجود 40 سے 50 افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا، اس دوران پرویز الہٰی موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے ملازمین کے ہمراہ عقبی دروازے سے فرار ہو گئے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ چھاپے کے دوران مزاحمت پر 19 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

پرویزالہٰی کےگھر غیرقانونی چھاپےکی شدید مذمت کرتاہوں، عمران خان

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’گھر میں موجود خواتین اور اہلخانہ کے عزت و احترام سے مکمل بےنیاز ہوکر پرویزالہٰی کےگھرپر مارےگئے غیرقانونی چھاپےکی شدید مذمت کرتاہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی نگاہوں کے سامنے پاکستان میں جمہوریت کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ رہے ہیں، آئین، عدالتی احکامات یا عوام کے بنیادی حقوق کا کچھ بھی احترام باقی نہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایک طرف مذاکرات دوسری طرف گرفتاریاں؟ چوہدری پرویز الہٰی کے گھر چھاپے سے ثابت ہوتا ہے کہ اسحٰق ڈار، سعد رفیق اور اعظم تارڑ کی اپنی حکومت میں کوئی حیثیت نہیں، اس چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ ’ناجائز نگراں حکومت کی جانب سے اس فاشزم کی سخت مذمت کرتے ہیں لیکن حیران نہیں ہیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’ہمارے مذاکرات پر راضی ہونے پر اگر بدمعاشوں کا یہی فاشسٹ ردعمل ہے تو صاف ظاہر ہے کہ یہ مذاکرات محض ایک فریب ہے اور وہ جنگل کے قانون کے تحت کام کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘۔

سابق اسپیکر پبنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر پولیس کا دھاوا ریاستی دہشت گردی ہے، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو بری طرح پامال کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ چھاپہ منصوبہ بندی کے تحت مارا گیا، جھوٹے مقدمات بنا کر عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’رات کی تاریکی میں آپریشن ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے، نگران حکومت غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات سے باز رہے۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ گزشتہ شب لاہور میں اینٹی کرپشن اور پولیس حکام نے چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر رات گئے چھاپہ مارا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی چھاپہ مار ٹیم نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گلبرگ میں واقع رہائش گاہ کا مین گیٹ بکتر بند گاڑی سے توڑ ڈالا اور گھر میں موجود 12 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں زیادہ تر ان کے ملازمین تھے، علاوہ ازیں خواتین پولیس اہلکاروں نے کچھ خواتین کو بھی حراست میں لے لیا۔

پولیس کی کارروائی لگ بھگ رات 2 بجے تک جاری رہی تاہم پرویز الہٰی کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی جو مبینہ طور پر گھر میں موجود نہیں تھے۔

اس حوالے سے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بتایا تھا کہ ان کی گوجرانوالہ کی ٹیم پرویز الہٰی کے گھر انہیں کرپشن کیس میں گرفتار کرنے پہنچی تھی۔

پرویز الہٰی کی قانونی ٹیم کا مؤقف ہے کہ عدالت سے پرویز الہٰی کی ضمانت قبل از گرفتاری 6 مئی تک لی جاچکی ہے، جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم کا اصرار تھا کہ پرویز الہٰی کی گرفتاری ایک نئے کیس میں درکار ہے اور وہ پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیے بغیر نہیں جائیں گے۔

پرویز الہٰی کے وکلا نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حکام کو ان کی ضمانت کے بارے میں یقین دہانی کرائی اور ان کی ایک عدالتی عہدیدار سے فون پر بات بھی کروائی لیکن اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024