• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

شاہد خاقان عباسی کا چیف جسٹس کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کا مطالبہ

شائع May 4, 2023
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے دیگر اراکین قومی اسمبلی کی طرح عدلیہ کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پر حملہ جاری رکھتے ہوئے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ پورے ایوان کو ایک کمیٹی میں تبدیل کریں اور اسمبلی کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرنے کے حوالے سے وضاحت کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو طلب کریں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر راجا پرویز اشرف سے کہا کہ وہ اسمبلی کی کارروائی کا ریکارڈ عدالت کو فراہم نہ کریں کیونکہ وہ ارکان کی منظوری کے بغیر ایسا نہیں کر سکتے۔

ایوان کے دونوں اطراف نے پیر کو اسپیکر سے کہا تھا کہ وہ عدالت کو ریکارڈ فراہم نہ کریں۔

سپریم کورٹ نے منگل کے روز اس قانون کے بارے میں پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا جسے پارلیمنٹ نے پہلے ہی منظور کیا تھا اور جس کا مقصد چیف جسٹس کے کچھ اختیارات کو ختم کرنا تھا، چیف جسٹس بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی بینچ نے صدر کی منظوری سے قبل ہی اس قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا جس پر قانون سازوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی خودمختاری اور بالادستی سے متعلق ایک سنگین معاملہ ہے، انہوں نے 1997 کے واقعے کا تذکرہ کیا جب اس وقت کے قومی اسمبلی کے اسپیکر الٰہی بخش سومرو نے سابق چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ کو پارلیمنٹ کا ریکارڈ فراہم کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، اس معاملے پر بحث کے لیے پورے ایوان کی ایک کمیٹی تشکیل دیں، چیف جسٹس کو بلا کر ان سے پوچھیں کہ وہ ریکارڈ کیوں اور کس مقصد کے لیے مانگ رہے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے شاہد خاقان عباسی کی تجویز کی حمایت کی اور اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ عدلیہ کے ماضی کے متنازع کردار کی پارلیمانی تحقیقات ہونی چاہیے، انہوں نے پورے ایوان کی کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب سے جسٹس منیر نے آئینی خلاف ورزیوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا، کمیٹی کو اس وقت سے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی تحقیقات کا کام سونپا جانا چاہیے، یہ ایک حقیقت ہے کہ دونوں آئینی ادارے آپس میں دست و گریباں تھے کیونکہ آئین کی تشریح پر دونوں کے درمیان ’رائے کا تصادم‘ موجود تھا، پی ٹی آئی کے منحرف رہنما اور قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے بھی اسپیکر سے کہا کہ وہ چیف جسٹس کو کسی قسم کا پارلیمانی ریکارڈ فراہم نہ کریں، انہوں نے الزام لگایا کہ ججز پنجاب میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ 5کروڑ روپے میں فروخت کرنے میں ملوث تھے اور دعویٰ کیا کہ وہ ان امیدواروں کے نام جانتے ہیں جنہوں نے ٹکٹ خریدے تھے۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے غوث بخش مہر نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی عدلیہ کے خلاف جاری ہنگامہ آرائی کا حصہ نہیں ہے۔

اسمبلی کا اجلاس آج (جمعرات) صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024