• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عدلیہ سے اظہارِ یکجہتی کیلئے عوام آج باہر نکلیں، عمران خان

شائع May 6, 2023
عمران خان نے کہا کہ وہ لاہور میں زمان پارک سے لکشمی چوک تک ریلی کی قیادت کریں گے—فائل فوٹو: پی ٹی آئی/فیس بک
عمران خان نے کہا کہ وہ لاہور میں زمان پارک سے لکشمی چوک تک ریلی کی قیادت کریں گے—فائل فوٹو: پی ٹی آئی/فیس بک

حکومت اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش کے پیش نظر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ آج اپنے گھروں سے باہر نکلیں تاکہ حکمران اتحاد، ان کے ’ہینڈلرز‘ اور ریاست کے اداروں کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ آئین کی خلاف ورزی اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کوئی برداشت نہیں کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشہ روز زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے قوم سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے حساس ترین موڑ سے گزر رہا ہے، پوری قوم کو مافیا کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی ہفتہ (آج) کی شام لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور میں آئین، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بیک وقت 4 ریلیاں نکالے گی۔

عمران خان نے کہا کہ وہ لاہور میں زمان پارک سے لکشمی چوک تک ریلی کی قیادت کریں گے، انہوں نے اپیل کی کہ ملک بھر کے لوگ آج شام ساڑھے 5 بجے گھروں سے نکلیں اور مقررہ مقامات پر جمع ہو کر حکمرانوں اور ان کے ہینڈلرز کو بتائیں کہ انہیں آئین کی خلاف ورزی اور شہریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے اب واضح کر دیا ہے کہ وہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں ہے، جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ والا قانون نافذ کر رکھا ہے، عدلیہ پاکستان کے عوام کی آخری امید ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 9 لاکھ لوگ پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، جن لوگوں نے اس ملک میں رہنا ہے انہیں کھڑا ہونا ہوگا اور ان کے وسائل اور حقوق چھیننے والے مافیا کو شکست دینا ہوگی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں نے 14 مئی کے انتخابات کی تاریخ دینے پر ججوں کے خلاف تنقید اور الزام تراشی شروع کردی جبکہ (گزشتہ برس) قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے ان کے فیصلے کے خلاف از خود نوٹس لینے کے لیے سپریم کورٹ آدھی رات کو کھولی گئی اور شہباز شریف کے لیے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کی گئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی ججوں کے خلاف کچھ نہیں کہا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) کی جانب سے اُن ہی ججوں کو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ شریف اور زرداری خاندان نے ملک کو لوٹا، معیشت کو تباہ کیا اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ کا سامنا کرنے کے لیے دھکیل دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور ڈالر کی آمد میں اضافہ ہورہا تھا لیکن پھر سیاسی عدم استحکام کے سبب معیشت تنزلی کا شکار ہوگئی کیونکہ موجودہ حکومت نے وعدوں کے باوجود الیکشن کا اعلان نہیں کیا۔

دوران خطاب پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں کے ویڈیو کلپس چلاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’یہ لوگ کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی انتخابات چاہتی ہے تو اسمبلیاں تحلیل کرے لیکن جب پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کردی تو پی ڈی ایم حکومت کہہ رہی ہے کہ انتخابات نہیں ہوسکتے کیونکہ حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں اور سیکیورٹی خدشات ہیں‘۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومت اب کہہ رہی ہے کہ وہ اکتوبر میں انتخابات کرا سکتی ہے لیکن یہ نہیں بتا رہی کہ اس کا منصوبہ کیا ہے، حکومت کو اپنے گیم پلان کی وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ اکتوبر تک موجودہ صورتحال کو کس طرح تبدیل کر سکے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ’پی ڈی ایم حکومت دراصل انتخابات سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتی اور پی ٹی آئی کو کچل کر اور مجھے قید کرکے انتخابات میں کھلا میدان حاصل کرنا چاہتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نگران حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کر چکی ہیں اور اب انہیں گر دینا چاہیے۔

دریں اثنا سندھ سے پی ٹی آئی کے وفد نے پارٹی سربراہ عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف پولیس کی زیادتیوں اور بڑے پیمانے پر لوگوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024