ون ڈے سیریز میں فتح سے ورلڈ کپ کیلئے تیاریوں کا اچھا موقع ملا، بابر اعظم
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں 1-4کی فتح سے پاکستان کو ورلڈ کپ کی تیاریوں کا اچھا موقع ملا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق میزبان ٹیم نے نیوزی لینڈ کو پانچ میچوں کی سیریز کے ابتدائی چار میچوں میں شکست دے کر تاریخ میں پہلی مرتبہ ون ڈے کی عالمی نمبر ایک ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
سیریز کے آخری میچ میں شکست کے باوجود پاکستانی ٹیم سیریز تو 1-4 سے اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی لیکن ون ڈے رینکنگ میں پہلی رینکنگ گنوا بیٹھی اور واپس تیسرے نمبر پر آگئی۔
پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میچ میں فخر زمان کی ناقابل شکست 180 رنز کی اننگز کی بدولت 337 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا جو گرین شرٹس کی ون ڈے کی تاریخ کا دوسرا بڑا ہدف تھا، جبکہ اسی سیریز کے دوران قومی ٹیم کے کپتان نے 18ویں سنچری داغ کر تیز ترین پانچ ہزار رنز بنانے کا سنگ میل بھی عبور کر لیا۔
فخر زمان نے لگاتار تین ون ڈے سنچریاں اسکور کیں جبکہ امام الحق نے بھی ان کا بھرپور ساتھ نبھاتے ہوئے پاکستان کی بنیاد کو مضبوط کردیا۔
گو کہ پاکستان کی بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے غیریقینی صورتحال تاحال برقرار ہے لیکن اس کے باوجود بابر اعظم خوش اور پرامید ہیں۔
کپتان نے کہا کہ سیریز جیتنا اور ساتھ ساتھ عالمی نمبر ایک رینکنگ حاصل کرنا شاندار ہے اور اس نے ہمیں ورلڈ کپ سے قبل اچھی پوزیشن میں لا کر کھڑا کردیا ہے۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا ورلڈ کپ میں پاکستان کی شرکت کے حوالے سے غیریقینی صورتحال سے وہ پریشان ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن جب کبھی بھی ہمیں کھیلنے کا موقع ملے گا تو ہم کھیلیں گے۔
اس معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب گزشتہ سال بھارت نے پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا جس پر پاکستان نے ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کے بعد بابر اعظم نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ کیویز کے آٹھ اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کی وجہ سے گرین شرٹس کے لیے یہ آسان فتح تھی۔
انہوں نے کہا کہ آپ کسی بھی بین الاقوامی ٹیم کے خلاف یہ سوچ کر نہیں کھیلتے کہ یہ ایک جونیئر ٹیم ہے، آپ کو اپنی 100 فیصد کارکردگی دکھانی ہوتی ہے لہٰذا ہم نے سیریز میں اچھا کھیل پیش کیا اور ان پر حاوی رہے۔
نیوزی لینڈ کے قائم مقام کپتان ٹام لیتھم نے بھی نتائج سے قطع نظر اس سیریز کو انتہائی اہم اور سودمند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کھلاڑیوں کو مختلف کردار سونپنا چاہتے تھے اور میرے خیال میں ان کے لیے ان کنڈیشنز میں کھیلنا اچھا تجربہ ثابت ہوا۔
2015 اور 2019 ورلڈ کپ کی رنر اپ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اپنے کپتان کین ولیمسن کی انجری کی وجہ سے شدید تحفظات لاحق ہیں جو انڈین پریمیئر لیگ کے دوران گھٹنے کی انجری کی وجہ سے شاید ورلڈ کپ میں بھی شرکت نہ کر سکیں اور ان کی غیرموجودگی میں لیتھم کو ہی قیادت کی ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔