• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سیاسی عدم استحکام: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 2 دن میں 14 روپے مہنگا

شائع May 11, 2023
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر میں 8 روپے 78 پیسے کمی ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر میں 8 روپے 78 پیسے کمی ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز

انٹربینک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز روپے کی قدر میں بڑی کمی دیکھی گئی، ڈالر 8 روپے 78 پیسے اضافے کے بعد 299 روپے کا ہوگیا۔

ماہرین نے اس کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی صورتحال اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کی وجہ قرار دیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر میں 8 روپے 78 پیسے کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر 299 روپے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ روز 5 روپے 38 پیسے یا 1.85 فیصد کی کمی کے بعد 290 روپے 22 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد بےیقینی سیاسی حالات کو قرار دیتے ہوئے حکومت پر اسے کنٹرول کرنے پر زور دیا، ورنہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہونے جارہا ہے، جس میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا، جس کے بعد ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، یہ بھی روپے کی بے قدری کی وجہ ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان تمام پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف قرض پروگرام بحال کرانے کی مہینوں سے جدوجہد کر رہا ہے، تاہم اب تک عالمی مالیاتی ادارے نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جس سے بمشکل ایک مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان، آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024