• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’میم کنول نے کہا ہے، جی ایچ کیو آنا ہے‘، پی ٹی آئی خواتین رہنماؤں کی مبینہ آڈیو لیک

شائع May 24, 2023
کنول شوزب کی 9 مئی کو راولپنڈی میں کارکنان کو اکسانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے—اسکرین شاٹ: ٹوئٹر/ پی ایم ایل این
کنول شوزب کی 9 مئی کو راولپنڈی میں کارکنان کو اکسانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے—اسکرین شاٹ: ٹوئٹر/ پی ایم ایل این

9 مئی کو سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں ہنگامہ آرائی کے دوران جی ایچ کیو پر حملے سے متعلق پی ٹی آئی کی سابق رکن صوبائی اسمبلی فرح آغا و دیگر خواتین رہنماؤں کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آگئی۔

سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں کی جی ایچ کیو حملے سے متعلق مبینہ آڈیو کال لیک وائرل ہو رہی ہے جس میں پی ٹی آئی کی سابق رکن صوبائی اسمبلی فرح آغا کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی دوسری خواتین سے باتیں کرتے سنا جاسکتا ہے، جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ جی ایچ کیو پہنچنا ہے، جس پر سبرینا کہتی ہیں کہ ٹھیک ہے۔

فرح آغا مبینہ طور پر مزید کہتی ہیں کہ میم کنول نکلی ہوئی ہیں، میم کنول نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو آنا ہے۔

فرح آغا مبینہ طور پر پی ٹی آئی ویمن ونگ کی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کو مخاطب کر کے کہتی ہیں کہ یہ جو بالکل ہی ادھر آتے ہیں، آخر میں لیاقت باغ والی جگہ ہے، وہاں اتنی بری شیلنگ ہو رہی ہے، صدر جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے، انہوں نے سارے راستے بند کیے ہوئے ہیں، میں ایکسپریس وے بھی دیکھ آئی ہوں، اب مجھے بتاؤ کیا کرنا ہے، فیض آباد میں راشد حفیظ ہے، شفیق ہے اور سماویہ ہے۔

قبل ازیں کنول شوزب کی 9 مئی کو راولپنڈی میں کارکنان کو اکسانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے، ویڈیو میں انہیں کہتے دیکھا گیا کہ ’اگر ہر چیز نارمل چلے گی تو گھر جاکر سوجاؤ، آزادی کو بھول جاؤ اور غلامی کی تیاری پکڑو‘۔

ویڈیو میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا گیا تو کنول شوذب نے کہا کہ ’لعنت بھیجو اُن پر، ہمارے لیے عمران خان کھڑا ہے نا‘۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، پُرتشدد احتجاج کیا گیا، سرکاری و نجی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے اور جلاؤ گھیراؤ بھی کیا گیا۔

حکومت نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظر پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنان سمیت اعلیٰ قیادت کو حراست میں لے لیا تھا، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شیریں مزاری سمیت درجنوں رہنماؤں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو عدالتوں سے ضمانت پر رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا جبکہ شیریں مزاری اور فیاض الحسن چوہان سمیت کئی رہنماؤں نے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024