’ریاست کے خلاف بغاوت کرنے والے ماسٹر مائنڈز کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کرنے کا وقت آگیا‘
پاک فوج نے کہا ہے کہ ’وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کا گھیرا تنگ کیا جائے‘۔
یہ بات 81ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہی گئی۔
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس فوج کے بڑے فورمز میں سے ایک ہے، جو عام طور پر تنظیمی امور پر غور و خوض کے علاوہ حکمت عملی، آپریشنل اور تربیتی امور پر بات چیت کے لیے سالانہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی جس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف افسران اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔
فورم نے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملک کی حفاظت، سلامتی اور وقار کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں اور شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
فورم نے زور دے کر کہا کہ ’ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے اور انہیں اور ان کی قربانیوں کو انتہائی احترام و وقار کے ساتھ اعزاز پیش کرتے رہیں گے‘۔
اس موقع پر آرمی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’پاک فوج ملک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں کے لیے پرعزم رہے گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور 25 مئی (یومِ تکریم شہدا) کی تقریبات اس کا واضح مظہر تھیں‘۔
فورم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے تاکہ معمولی سیاسی مفادات حاصل کیے جاسکیں‘۔
آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ دشمن قوتیں اور ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے سماجی تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
فورم نے 9 مئی کے سیاہ دن کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے اس پختہ عزم کا اعادہ کیا کہ شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بگاڑ پیدا کرنے اور خیالی اور سراب کے پیچھے پناہ لینے کی کوششیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث تمام لوگوں کے بدصورت چہروں کو چھپانے کے لیے ان پر پردہ ڈالنا بالکل فضول ہے اور کثیر تعداد میں جمع کیے گئے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ اسے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔
اس بات پر مزید زور دیا گیا کہ ایسے میں کہ جب مجرموں اور اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔
فورم نے یہ عزم بھی کیا کہ کسی بھی حلقے کی جانب سے دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو حتمی شکست دینے کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اس کے علاوہ آرمی چیف نے آپریشنز کے دوران پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلہ افزائی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور ان کی فارمیشنز کی تربیت کے دوران عمدگی حاصل کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے اپنے فوجیوں کی فلاح و بہبود اور بلند حوصلے پر مسلسل توجہ دینے پر کمانڈروں کی تعریف کی جو فوج کی آپریشنل تیاری کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ فورم پاکستان کے قابل فخر عوام کی دائمی حمایت سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے درکار تمام قربانیاں دینے کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
9 مئی اور اس کے بعد کے حالات
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پیراملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا جس کے بعد ملک بھر میں ہوئے پر تشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ دیکھنے میں آیا۔
احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
اس واقعے کے بعد، فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔
بعد میں مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتش زنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔
اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی، جو کہ قومی سلامتی کے امور کے لیے ملک کا اعلیٰ ترین فورم برائے رابطہ کاری ہے۔
بعد ازاں 20 مئی کو آرمی چیف نے کہا کہ مئی کے سانحے میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل آئین سے ماخوذ موجودہ اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو گیا ہے۔
اس کے بعد فوج اور حکومت نے شہدا کی قربانیوں کو یاد کرنے اور ان کے خاندانوں کو عزت دینے کے لیے 25 مئی کو ’یوم تکریم شہدا‘ منانے کا فیصلہ کیا۔
اس سلسلے میں ملک بھر میں قائم یادگار شہدا پر متعدد یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔