برے وقت میں ساتھ دینے والے بھی کہتے ہیں آپ نے کب تک قرضے لینے ہیں، وزیر اعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جن دوستوں نے برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، وہ بھی کہتے تو نہیں لیکن آپ ان کے چہروں سے جان سکتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ آپ نے کب تک قرضے لینے ہیں، آپ یہ قرضے لے کر ان کو استعمال کریں، اپنے وسائل پیدا کریں۔
اسلام آباد میں پرائم منسٹر نیشنل انوویشن ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے نوجوان ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں، پاکستان کا مستقبل ان باصلاحیت نوجوانوں کے ہاتھوں میں بہت محفوظ ہے، اس کے لیے ہمیں آپ کے لیے سرمایہ کاری کرنی ہوگی جس کے آپ حقدار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن کی نوجوان نسل کے ہاتھوں میں کوئی ہنر ہوتا ہے، میں جب خادم پنجاب تھا تو میں نے پنجاب اسکلز ڈیولپمنٹ کا پروجیکٹ شروع کیا تھا، ہم نے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میرٹ پر لاکھوں لیپ ٹاپ تقسیم کیے، اس کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی گئی لیکن اس کی مجھے پرواہ نہیں تھی کیونکہ میں نوجوانوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ دے رہا تھا، کلاشنکوف نہیں تھما رہا تھا اور آج پھر نواز شریف نے اپنے دور میں وفاقی حکومت میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے، میرا بس چلے تو ملک کے ہر نونہار بچے کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہو تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکے، کتابیں پڑھ سکے اور جان سکے کہ چین کیسے پاکستان کا بہترین دوست بنا، سعودی عرب، قطر اور یو اے ای پاکستان کے قابل اعتبار دوست ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج شدید مالی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، ہم اس میں سے نکلیں گے، اس مشکل وقت میں بھی چین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے، آپ نے خبر دیکھی ہوگی کہ چین نے ایک اور ارب ڈالر پاکستان کو دے دیے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں چاہوں گا نہ آپ کو یہ کہہ رہا ہوں کہ قرضے اور لان ہمیں لینے چاہئیں، مختلف ادوار میں لیے گئے قرضے پاکستان پر بہت بڑا بوجھ ہیں، وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو قرض کا بہترین، پیداواری استعمال کرتی ہیں، فائدہ اٹھاتی ہیں، منافع کماتی ہیں، یہ اس وقت ہی ہوتا ہے جب ہنر، محنت، قابلیت، امانت اور دیانت ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس مجلس میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی چاہیے اور وہ دوست جو پاکستان کے لیے بہت قابل اعتبار ہیں، جنہوں نے برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، وہ بھی کہتے تو نہیں لیکن آپ ان کے چہروں سے جان سکتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ آپ نے کب تک قرضے لینے ہیں، آپ یہ قرضے لے کر ان کو استعمال کریں، اپنے وسائل پیدا کریں، اللہ نے آپ کو پہاڑ، بڑے بڑے منرلز اور مائنز دیے ہیں، زمین میں لوہا دیا ہے، بے شمار قدرتی وسائل ہیں، ہائیڈرو پاور، شمسی توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے دور میں آپ کا پنجاب بڑا آگے بڑھ رہا تھا، آپ نے یہاں پر ایک سال میں کیا کیا، اگر اس ایک سال کی داستان لے کر بیٹھ جاؤں تو رات ہوجائے گی لیکن جو انسانوں کے پیدا کردہ مسائل و مشکلات اور بحران ہیں، وہ سن کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے لیکن اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے، آج ہم وعدہ کریں کہ ہم سب مل کر پاکستان کی تقدیر بدلیں گے اور وہ وقت آئے گا جب پاکستان کا ہاتھ امداد دینے والوں میں ہوگا لینے والوں میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جہاں مذہب کا ذکر بہت کم ہے، وہ اپنی محنت سے بہت آگے چلے گئے، آج بھی اگر ہم جاگ جائیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں، ایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں، ایک معاشی ایجنڈے کے اوپر اکٹھے ہوجائیں، کوئی حکومت آئے یا جائے، وہ معاشی ایجنڈا قائم رہے جس طرح کہ دنیا کے بعض ممالک میں ہے کہ وہاں انتخابات ہوتے ہیں لیکن ان کا قومی ایجنڈا تبدیل نہیں ہوتا، ہمیں بھی تین چار نکات پر اتفاق کرنا ہوگا، اس کے اوپر یکسو ہونا ہوگا اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ کچھ بھی ہوجائے یہ ایجنڈا جس میں خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی شامل ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں بعض لوگوں نے چین کے بارے میں اس طرح کی بعض بے جا باتیں کیں، اس طرح کے جملے کسے جس سے چین کا دل دکھا اور وہ ناراض ہوا، آج ہماری حکومت کو ایک سال ہوگیا ان کو یہ یقین دلاتے ہوئے کہ وہ ایک عارضی وقت تھا، اس سے قبل ایسا نہ پہلے کبھی ہوا اور آئندہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کو کتنا سخت چیلنج درپیش ہے، چین سمجھ گیا کہ پاکستان مشکل میں ہے، اس کا ہاتھ تھامنا چاہیے، اللہ کا کرم ہے کہ اس نے ایسے دوستوں سے ملوا دیا جیسے سعودی عرب، یو اے ای اور قطر جو پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، اگر ہم اپنے مربی ممالک کے بارے میں غلط بیانی کریں، ان کے بارے میں دشنام طرازی کریں، جملے کسیں اور الزامات لگائیں تو اس سے بڑی محسن کشی کیا ہوگی، چین کیا کہے گا کہ میں تو بغیر کسی شرط کے پاکستان کی مدد کرتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر برے وقت میں ساتھ دینے والوں کو آپ نہ صرف بھلا دیں بلکہ کسی اور کو خوش کرنے کے لیے ان کے خلاف بات کریں یا اسے بھلا دیں تو اللہ کو یہ بات پسند نہیں ہے، اگر ہم آج عزم کرلیں تو دنیا میں پاکستان، اس کے پاسپورٹ، اس کے پرچم کی عزت ہوگی اور ہمیں باہر اس طرح نہیں جانا جائے گا کہ یہ آتے ہیں مانگنے کے لیے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے آذربائیجان کے سفیر کو اسٹیج پر بلا کر ان کے دورہ آذربائیجان کے دوران شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان سے سستی گیس فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے، باکو بہت خوبصورت شہر ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل انوویشن ایوارڈ میں حصہ لینے والے باصلاحیت نوجوانوں میں چیک اور ایوارڈز تقسیم کئے۔
تقریب سے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ خواجہ نے بھی خطاب کیا۔