• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چوہدری شجاعت حسین کی ’علیل‘ پرویز الہٰی سے جیل میں ملاقات

چوہدری شجاعت حسین نے اپنے بیٹے سالک حسین کے ساتھ ڈسٹرکٹ جیل کا دورہ کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
چوہدری شجاعت حسین نے اپنے بیٹے سالک حسین کے ساتھ ڈسٹرکٹ جیل کا دورہ کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اپنے کزن اور صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی سے جیل میں ملاقات کے بعد کہا کہ پرویز الہٰی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور اُن کے پاؤں میں سوجن ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے اپنے بیٹے سالک حسین کے ساتھ ڈسٹرکٹ جیل کا دورہ کیا، انہوں نے پرویز الہٰی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خاندان نے ماضی میں بھی بڑی مشکلات دیکھی ہیں۔

اس ملاقات کے فوراً بعد حکومت پنجاب نے مستعدی دکھائی اور پرویز الہٰی کے لیے جیل میں ’بہتر کلاس‘ کی سہولیات فراہم کردی گئیں، واضح رہے کہ وہ پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیرقانونی تعیناتیوں سے متعلق کیس میں زیرِحراست ہیں۔

صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا کہ قیدی (پرویز الہٰی) کی جیل سے رہائی کے بعد یہ حکم خود بخود منسوخ ہو جائے گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ وہ پرویز الہٰی سے ملنے اس لیے گئے تھے کیونکہ وہ ان کے خاندان کے ہی ایک فرد ہیں، ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پرویز الہٰی اپنی پرانی پارٹی میں دوبارہ شامل ہوں گے، جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ق) میں ہی ہیں، جب انہیں یاد دلایا گیا کہ پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے صدر ہیں تو جواب میں چوہدری حسین مسکرادیے۔

دریں اثنا پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الہٰی نے ٹوئٹ کیا کہ ان کے والد کو وکلا اور اہلیہ سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے، آج آئی جی (جیل خانہ) چوہدری شجاعت حسین اور ان کے بیٹے سالک حسین کو پرویز الٰہی سے ملاقات کے لیے لے گئے، اب یہ ہمیں جواب دیں گے کہ اس ہفتے کی ملاقات خاندان والوں کی ہم نے کروا دی ہے۔

فیصلہ محفوظ

لاہور کی انسداد کرپشن کی خصوصی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پراسیکیوٹر عبدالصمد نے عدالت کے روبرو دلیل دی کہ پرویز الہٰی اور دیگر ملزمان نے درجن بھر ناکام امیدواروں کے تحریری امتحان کے نتائج میں تبدیلی کرکے ان کی تعیناتیوں میں ہیرپھیر کی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے جعلی ٹیسٹنگ سروس کی خدمات حاصل کیں اور 17ویں گریڈ کی آسامیوں پر صرف اپنے پسندیدہ امیدواروں کو تعینات کرنے کے لیے کامیاب امیدواروں کو ناکام قرار دے دیا۔

پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کی جانب سے کیے گئے جرم کو ثابت کرنے کے لیے دستاویزی ثبوت دستیاب ہیں، انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت خارج کی جائے، جج علی رضا اعوان نے فیصلہ محفوظ کرلیا جوکہ آج (منگل کو) سنائے جانے کا امکان ہے۔

پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار حسین پہلے ہی اپنے مؤکل کے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کر چکے تھے، انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کو حکومت کے کہنے پر سیاسی بنیادوں پر کیس میں پھنسایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حکام نے یکم جون کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا الزام ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے ایک درجن افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا اور اِن تمام نامزد امیدواروں کا تعلق چوہدری برادران کے سیاسی حلقے گجرات اور منڈی بہاالدین سے تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024