• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

فوج کی جنین کیمپ سے واپسی کے ساتھ اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے

شائع July 5, 2023
حملہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 3 ہزار لوگ پناہ گزین کیمپ میں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر جا چکے ہیں — تصویر: اے ایف پی
حملہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 3 ہزار لوگ پناہ گزین کیمپ میں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر جا چکے ہیں — تصویر: اے ایف پی
جنین کیمپ کی خالی سڑکیں ملبے اور جلی ہوئی رکاوٹوں سے اٹی پڑی ہیں — تصویر: اے ایف پی
جنین کیمپ کی خالی سڑکیں ملبے اور جلی ہوئی رکاوٹوں سے اٹی پڑی ہیں — تصویر: اے ایف پی

اسرائیل نے غزہ سے پٹی سے راکٹ فائر کے جواب میں ساحلی علاقے پر فضائی حملے کیے، جبکہ فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں دن بھر جاری رہنے والے آپریشن کے بعد وہاں سے فوجیوں کو واپس بلانا شروع کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے جنین پناہ گزین کیمپ پر حملے کے دوران 12 فلسطینی جاں بحق اور ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔

یہ کارروائی کئی برسوں کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کا سب سے بڑا فوجی آپریشن تھا، جس میں سیکڑوں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ فوج کے بلڈوزروں اور ڈرون حملوں کا سہارا لیا گیا۔

دوسری جانب منگل کو تل ابیب میں ایک کار کے ٹکرانے اور چاقو کے حملے میں 7 افراد زخمی ہوئے، جس کے بعد حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کو گولی مار دی گئی۔

فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ جنین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے بڑے پیمانے پر حملے میں اب تک 12 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، ادھر اسرائیل نے اعلان کیا کہ آپریشن کے دوران ایک اسرائیلی فوجی بھی فائرنگ سے مارا گیا۔

فلسطینی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں شمالی غزہ میں عسکریت پسند گروپ حماس کے ایک فوجی مقام کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اسرائیلی علاقے کی جانب داغے گئے 5 راکٹوں کو روک دیا اور غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے۔

علاوہ ازیں اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ’فوجیوں نے جنین کیمپ سے انخلا شروع کر دیا ہے‘۔

فوج کا کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران اس نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں، ہتھیاروں کے ڈپو اور دھماکا خیز مواد کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے زیر زمین شافٹ کو بے نقاب کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ اس کی فورسز نے جنین میں دھماکا خیز مواد بنانے والی 6 تنصیبات اور 3 آپریشنل صورتحال کے کمروں کو تباہ کر دیا اور بھاری مقدار میں اسلحہ ضبط کر لیا ہے۔

دنیا سے کٹا ہوا علاقہ

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس کشیدگی کو ’جنین کے لوگوں کے خلاف کھلی جنگ‘ قرار دیا ہے۔

ایک ہسپتال کے مردہ خانے میں کام کرنے والے نرس قاسم بینی غدر نے کہا کہ ’گزشتہ پانچ سال میں یہ بدترین چھاپہ مار کارروائی ہے‘۔

طبی خیراتی ادارے ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے بھی جنین کے خلیل سلیمان ہسپتال کے اندر آنسو گیس فائر کرنے پر اسرائیلی فورسز کی مذمت کی اور اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

فلسطینی وزیر صحت می الکیلہ نے فوج پر جنین کے سرکاری ہسپتال کے ایک صحن میں فلسطینیوں پر گولی چلانے کا الزام لگایا۔

وزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اسرائیل کی جارحیت آج دوپہر کو اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب شہریوں کو جنین ہسپتال کے صحن میں براہ راست گولی مار دی گئی جس سے تین افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ فورسز نے ابن سینا ہسپتال پر بھی دھاوا بولا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر فوجیوں کی جانب سے ہسپتال کی جانب آگ لگانے کی اطلاعات ہیں، اس کی تفصیلات فی الحال سیکیورٹی فورسز کو معلوم نہیں ہیں، دہشت گرد تنظیموں نے شہری علاقوں کو ٹھکانے کے طور پر استعمال کیا ہے۔

جنین میں ہڑتال کے دوران دکانیں بند رکھی گئیں اور قریب کی خالی سڑکیں ملبے اور جلی ہوئی رکاوٹوں سے اٹی پڑی تھیں۔

جنین کے میئر نیدال ابو صالح نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’سب سے زیادہ خطرناک وہ ہے جو کچھ کیمپ کے اندر ہوا، جہاں بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے سڑکیں ہیں‘۔

جنین کے ڈپٹی گورنر کمال ابو الرعب نے کہا کہ حملہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 3 ہزار لوگ پناہ گزین کیمپ میں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

ملبے سے بھرے اس پناہ گزین کیمپ سے نکلنے والوں میں سے ایک عماد جبرین نے کہا کہ ’زندگی کے تمام پہلو تباہ ہو چکے ہیں، بجلی ہے اور نہ مواصلات، ہم دنیا سے کسی حد تک کٹ چکے ہیں‘۔

شمالی مغربی کنارے میں حالیہ دنوں میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے والی پر تشدد کارروائیوں کا سلسلہ دیکھا گیا ہے۔

انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں پر مشتمل بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے دوران اسرائیل-فلسطینی تنازع گزشتہ سال کے اوائل سے مزید بگڑ گیا ہے۔

بلاول کا فلسطین کی حمایت کا اعادہ

اقوام متحدہ نے تل ابیب اور جنین میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ قتل، زخمی کرنے اور املاک کی تباہی کو روکنا چاہیے۔

اسرائیلی ناکہ بندی کے دوران غزہ کی پٹی میں مظاہرین نے اسرائیل کے ساتھ سرحدی باڑ کے قریب ٹائر جلائے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی جنین میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ’فلسطینیوں کے خون بہانے کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرے‘۔

انہوں نے کہا کہ میں فلسطینیوں کے جائز مقصد اور جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔

ایک روز قبل دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کے ان ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات کو رکوانے اور فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024