روزنامہ جنگ کے لاپتا سینئر رپورٹر محمد عسکری واپس گھر پہنچ گئے
روزنامہ جنگ کے لاپتا سینئر صحافی سید محمد عسکری گھر واپس پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ جنگ گروپ سے وابستہ سید محمد عسکری کو ہفتہ کی رات محمود آباد میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ پولیس اہلکار مبینہ طور پر انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
ان کے ساتھی روزنامہ جنگ کے صحافی ثاقب صغیر نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ سید محمد عسکری واپس گھر پہنچ گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ محمد عسکری نے رات 3 بجے انہیں فون کرکے بتایا کہ وہ بحفاظت گھر پہنچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد عسکری کو سہراب گوٹھ کے قریب چھوڑا گیا جبکہ موبائل فون اور پرس انہیں واپس نہیں کیا گیا۔
دریں اثنا عرب نیوز کے صحافی نعمت خان نے محمد عسکری کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا کہ صحافی اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز روزنامہ جنگ کے سینئر رپورٹر سید محمد عسکری لاپتا ہوگئے تھے جب کہ صحافی کے ساتھیوں اور میڈیا اداروں نے الزام لگایا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اغوا کیا ہے۔
جنگ گروپ سے وابستہ نیوز ایڈیٹر علی کامران نے ڈان کو بتایا تھا کہ سید محمد عسکری نے اتوار کی رات محمود آباد میں واقع شادی ہال میں شادی کی تقریب میں شرکت کی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ وہ شادی میں شرکت کے بعد ایک اور شخص کے ہمراہ گھر واپس آرہے تھے اور جب وہ ایکسپریس وے پر بلوچ کالونی کی جانب جانے والے روڈ پر پہنچے تو سفید رنگ کی کار کے ہمراہ پولیس موبائل نے انہیں روک لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سید محمد عسکری نے اپنا تعارف کرایا لیکن پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر ان کے ساتھ بدسلوکی کی، انہیں زمین کی طرف جھکایا اور زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے سید محمد عسکری کے ساتھ موجود دوسرے شخص کو چھوڑ دیا تھا لیکن ان کا سیل فون چھین لیا، یہ واقعہ رات 12 بج کر 15 منٹ پر پیش آیا تھا۔
علی کامران کا کہنا تھا کہ سید محمد عسکری کے ہمراہ موجود نوجوان کو ساتھ نہیں لے جایا گیا لیکن اس کا موبائل فون چھین لیا گیا، نیوز ایڈیٹر نے بتایا تھا کہ نوجوان نے انہیں تمام واقعہ سنایا اور پھر انہوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے رابطہ کیا۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے جنگ کے سینئر رپورٹر سید محمد عسکری کو باوردی افراد کی جانب سے مبینہ اغوا کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہت ہی تشویش ناک بات ہے کہ مسلح افراد سرعام صحافیوں کو اغوا کرتے ہیں، انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہوتی ہے۔
کے یو جے کے صدر اعجاز احمد، نائب صدر ناصر شریف، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی، جوائنٹ سیکریٹری طلحہ ہاشمی اور ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان نے اپنے بیان میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا تھا کہ سید محمد عسکری کو بلاتاخیر بازیاب کروایا جائے اور اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے، ملوث سرکاری فورسز کے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ سید محمد عسکری کو باوردی افراد نے اٹھایا ہے۔
کے یو جے نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا تھا کہ جلد از جلد سینئر صحافی کو بازیاب کروایا جائے۔