سپریم کورٹ کی کوئٹہ قتل کیس میں عمران خان کو ’سرنڈر ’ کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دینے سے قبل ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ 24 جولائی بروز پیر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو سرنڈر کریں، بصورت دیگر درخواست گزار کو مطلوبہ ریلیف فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
4 جولائی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس سے رجوع کرنے کی تجویز دی جب کہ اس کیس کی سماعت کرنے والے 2 رکنی بینچ کے پاس بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے وکیل کے قتل کیس کی ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی مسترد شدہ درخواست کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
عمران خان کے وکیل سردار عبداللطیف کھوسہ نے 2 صفحات پر مشتمل درخواست دائر کی تھی جس میں زور دیا گیا تھا کہ عدالت اس معاملے کی فوری سماعت کرے جب کہ درخواست گزار کو حکام کی جانب سے سنگین کارروائی کا خدشہ ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کی اور لطیف کھوسہ سے کہا کہ کسی قسم کا عبوری ریلیف طلب کرنے سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے سامنے خود کو ’سرنڈر‘ کرنا چاہیے۔
تاہم سردار لطیف کھوسہ نے استدلال کیا کہ ان کے مؤکل نے کوئٹہ کے وکیل کے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کو مسترد کر دیا تھا لیکن عدالت نے وضاحت کی کہ زیر سماعت کیس میں کوئی ریلیف حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو ذاتی طور پر عدالت میں آنا پڑتا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ وکیل کے سوتیلے بیٹے کی جانب سے درج کرایا گیا۔
15 جون کو بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف عمران خان نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا۔