• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے متفقہ طور پر منظور

شائع July 21, 2023
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ترمیمی بل کی منظوری دے دی—فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ترمیمی بل کی منظوری دے دی—فوٹو: اے پی پی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل 2023 اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

خبرایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس جمعے کو ریڈیو پاکستان میں کمیٹی کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نفیسہ شاہ، زیب جعفر، ناز بلوچ کے علاوہ وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈی جی ریڈیو طاہر حسن نے شرکت کی اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ارکان کو بل کے حوالے سے بریفنگ دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیمرا ترمیمی بل 2023 اور دی پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کے مندرجات پر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 کے بعد پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ ترمیم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا بل پر اپریل 2022 میں کام شروع ہوا، اس کی تیاری میں 13 ماہ کا عرصہ لگا اور اس دوران تمام اسٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کا پورا منظر نامہ بدل چکا ہے، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل کے تحت پہلی مرتبہ صحافیوں کو شکایات کونسل میں اپنی شکایت درج کروانے کا اختیار دیا جا رہا ہے، اس سے پہلے صحافی کو تنخواہ مانگنے پر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار چئیرمین پیمرا کے پاس تھا لیکن اب اس قانون کے تحت یہ اختیار تین رکنی کمیٹی کے پاس ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح بل میں شامل کی گئی ہے، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر علیحدہ علیحدہ کام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دانستہ طور پر غلط خبر چلانے پر جرمانہ 10 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کسی چینل پر غلط خبر چلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ صحافی نے یہ خبر ذاتی حیثیت میں دی، اب اسے چینل سے منسلک کر دیا گیا ہے۔

وزیراطلاعات نے ارکان کو بتایا کہ پیمرا قانون کی 9 سیکشنز میں ترامیم، 5 نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے، پیمرا بل میں پیمرا قانون کی شقوں 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 میں ترامیم کی گئی ہیں اور مزید 20، 20 اے، 29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بل کے ابتدایے میں خبر کی جگہ مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی اور توانائی کی ترقی، بچوں سے متعلقہ مواد کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں، بل کے تحت عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرونک میڈیا، مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل اور برداشت کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا، عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ بل میں الیکٹرونک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے، بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرونک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرونک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرونک میڈیا کو فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لیے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے لیے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرونک میڈیا پر معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ 5 منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔

کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ’سنگین خلاف ورزی‘ تصور ہوگی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے، پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور پی بی اے کو نمائندگی دی گئی ہے جبکہ ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ’ڈس انفارمیشن‘ نشر نہ کرنے کی شرط بھی شامل کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لیے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی، شکایات کونسلز الیکٹرونک میڈیا میں کم از کم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ یقینی بنائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شکایات کونسل ایک چیئرمین اور 5 ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی اور پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔

اس موقع پر کمیٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ بل میں ترامیم کا جائزہ لینے کے لیے ہمیں وقت دیا جائے جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بل کے حوالے سے تمام چیزیں آپ کو فراہم کر دی گئی ہیں، اس بل میں 9 ترامیم کی گئی ہیں جبکہ 5 نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ کسی بھی بل کی تیاری میں حکومت ایک سال لگا لیتی ہے لیکن کمیٹی کو کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس ایک دن کا وقت ہے، کمیٹی اراکین کو بھی وقت دیا جائے تاکہ مذکورہ بل کو پرکھا جا سکے۔

قائمہ کمیٹی کی رکن زیب جعفر نے کہا کہ بل کو کمیٹی میں منظور کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی کی رکن ناز بلوچ نے سوال کیا کہ کیا چینلز کا آڈٹ کیا جاتا ہے، جس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ٹی وی چینلز اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کروانے کے پابند ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اراکین نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے بل کی تیاری میں حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کو سراہا۔

وزیراطلاعات و نشریات کی بریفنگ کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل 2023 اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024