نمائندہ خصوصی اہم دورہ افغانستان مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے
افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی اور پاکستانی سفیر آصف درانی، افغان عبوری حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پڑوسی ملک کے اپنے پہلے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے جہاں انہوں نے پڑوسی ملک کے ساتھ علاقائی امن اور سلامتی کے باہمی اہداف کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفیر آصف درانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر افغان حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔
وہ افغانستان کے تین روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں، نمائندہ خصوصی کی اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ افغانستان تھا۔
اپنے دورے کے دوران آصف درانی نے قائم مقام نائب وزیراعظم ملا عبدالکبیر، قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی، قائم مقام وزیر صحت ڈاکٹر قلندر عباد اور قائم مقام وزیر برائے ہائر ایجوکیشن شیخ ندا سے ملاقات کی، وسیع امور پر ہونے والی بات چیت میں باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں شامل تھے۔
نمائندہ خصوصی کا یہ دورہ افغانستان کی جانب سے سرحد پار سے دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے دوران ہوا ہے۔
اس سے ایک روز قبل پاکستان کے اندر حملوں کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال اور آصف درانی کی جانب سے افغان حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ پاکستان کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔
ترجمان دفتر خاارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ متعدد مواقع پر اور افغان عبوری حکام کے ساتھ ہونے والی ہر اہم ملاقات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان سرزمین سے سامنے آنے والے دہشت گردی کے خطرات پر بات چیت کی ہے۔
آصف درانی کے دورہ افغانستان کے ایجنڈے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے میرے پاس کوئی پریس ریلیز نہیں تاہم باہمی تعاون اور تحفظات کے تمام پہلو ایجنڈے میں شامل تھے۔