• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کور کمانڈرہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 22 رہنماؤں، کارکنان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

شائع July 25, 2023
چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں عظمیٰ خان اور علیمہ خان بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں عظمیٰ خان اور علیمہ خان بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 22 کارکنان اور رہنماؤں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی، جن میں سابق وزرا اور پارٹی سربراہ عمران خان کی بہنیں بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے استغاثہ کو 16 اگست کو ملزمان کی پیشی کے لیے قومی اخبارات میں اعلامیہ شائع کرنے کی ہدایت دی ہے۔

تھانہ سرور روڈ کے تفتیشی افسر نے درخواست دائر کی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ تفتیش اور عدالتی کارروائی میں شامل نہ ہونے پر ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی جائے۔

ملزمان میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر، فرخ حبیب، مراد سعید، اعظم خان سواتی کے علاوہ علی امین گنڈاپور اور سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال اور زبیر نیازی شامل ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں عظمیٰ خان اور علیمہ خان بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔

درخواست میں تفتیشی افسر نے جج کو بتایا کہ ملزمان نے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے باوجود عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کیا، پولیس بھی انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

دریں اثنا انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 ہفتوں کی توسیع کر دی۔

پولیس نے دونوں رہنماؤں کو جیل سے لانے کے بعد عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ آخری مرحلے میں ہے تاہم اسے مکمل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل رانا مدثر عمر نے کہا کہ پولیس 76 روز گزرنے کے باوجود چالان پیش کرنے میں ناکام رہی جبکہ 14 روز میں چالان جمع کروانا تھا۔

انہوں نے دلیل دی کہ چالان جمع کرانے میں تاخیر کا مقصد دراصل سیاسی انتقام اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو جیل میں رکھنے کی کوشش ہے، حکومت کسی صورت من گھڑت چالان جمع کرانے سے قاصر نظر آتی ہے کیونکہ کوئی ثبوت ہی موجود نہیں ہے۔

جج عبہر گل خان نے پولیس کو چالان جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر ہاؤس، عسکری ٹاور، شادمان تھانے اور ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر پر حملوں سے متعلق مقدمات میں پیش کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024