بلوچستان میں بارشیں اور سیلاب، صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع
بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، کئی اضلاع میں سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بہنے سے صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا جب کہ لسبیلہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں دیہات زیر آب آ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اطلاعات کے مطابق صوبے کا رابطہ کراچی سے بھی منقطع ہو گیا، حب اور کراچی کے درمیان بنائی گئی متبادل سڑک کا بڑا حصہ سیلاب میں بہہ گیا، اب حب اور کراچی کے درمیان سڑک کے ذریعے کوئی رابطہ نہیں رہا۔
گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب میں منہدم ہونے والا دریائے حب کا مرکزی پل ایک سال گزرنے کے باوجود تاحال دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سرکاری حکام نے بتایا کہ زیارت، دکی، سنجاوی، لورالائی اور بارکھان میں شدید بارشوں کے بعد بولان اور ناری دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کافی زیادہ ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ صوبے میں بارشوں کے دوران پیش آئے حادثات کے باعث آواران، خضدار، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور دیگر علاقوں میں اب تک 6 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ہم شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیا ارسال کر رہے ہیں۔
دریائے بولان کو عبور کرنے کے لیے بنائی گئی متبادل سڑک پانی میں بہہ جانے کے باعث کوئٹہ، سبی کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی۔
ضلع کچھی میں دریائے بولان پر تعمیر پنجرہ پل گزشتہ سال کے سیلاب میں بہہ گیا تھا اور ایک سال گزرنے کے باوجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے اسے اب تک دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا۔
مچھ اور سبی کے درمیان ریلوے پل بھی گزشتہ سال آنے والے سیلاب میں بہہ گیا تھا جس کی وجہ سے کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ریل سروس 9 ماہ سے زائد عرصے تک معطل رہی تھی تاہم پاکستان ریلوے نے تباہ شدہ پل کو دوبارہ تعمیر کرکے ٹرینوں کی آمدورفت بحال کردی تھی۔
دریائے بولان پر تعمیر ہوئے پنجرہ پل کے ٹوٹنے کے باعث دونوں اطراف سیکڑوں ٹرک اور دیگر گاڑیاں پھنس گئیں جب کہ یہ ٹرکس کوئٹہ اور افغانستان کے لیے خوراک، پھل اور دیگر اشیا لے کر جا رہے تھے۔
مقامی انتظامیہ اور متعلقہ حکام کا کہنا تھا کہ وہ حب ڈیم میں پانی کی سطح پر چوبیس گھنٹے نظر رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ حب ڈیم میں مزید پانی آئے گا جب کہ ڈیم کیچمنٹ ایریاز میں کئی روز سے بارشیں جاری ہیں۔
محکمہ آبپاشی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اگر ڈیم میں مزید پانی آیا تو ڈیم کے اسپل ویز کو کھول دیا جائے گا۔
فورٹ منرو پر لینڈ سلائیڈنگ کے بعد لورالائی بارکھان روڈ پر ٹریفک معطل ہوگئی، ژوب ڈیرہ اسماعیل خان ہائی وے سے بھی ایسی ہی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صوبے کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملانے والی شاہراہوں پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
دوسری جانب سبی، قلات، لسبیلہ، آواران، ژوب، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، لورالائی، خضدار، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور، گوادر، نصیر آباد، اوستہ محمد، جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ اور پشین سے مزید موسلادھار بارش کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔