راہول گاندھی کے بھارتی پارلیمنٹ میں ’بوسے‘ پر تنازع
کانگریس سے تعلق رکھنے والے بھارتی رکن اسمبلی راہول گاندھی کی جانب سے پارلیمنٹ میں مبینہ طور پر خواتین کو دور سے دیے گئے بوسے پر تنازع پیدا ہوگیا اور 22 خواتین ارکان نے ان کے خلاف شکایت درج کروادی۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سیشن کے دوران راہول گاندھی نے مبینہ طور پر جاتے وقت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی خواتین ارکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’فلائنگ کس‘ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ راہول گاندھی جیسے ہی تقریر ختم کرنے کے بعد پارلیمنٹ سے باہر جا رہے تھے کہ ان کی کچھ فائلز گر گئیں، جنہیں اٹھانے کے لیے وہ جھکے تو ان پر بی جے پی ارکان ہنس پڑے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی ارکان کے ہنسنے کے بعد راہول گاندھی نے اپنی فائلز اٹھانے کے بعد ’فلائنگ کس‘ (دور سے بوسہ دینا) کیا، جس پر بھارتی جنتا پارٹی کی خواتین ارکان برہم ہوگئیں۔
اسی حوالے سے دوسرے نشریاتی اداروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ راہول گاندھی کی جانب سے دی گئی مبینہ flying kiss پارلیمنٹ کے کیمروں میں ریکارڈ نہیں ہو سکی، تاہم ان کی حرکت کو متعدد خواتین نے دیکھا۔
’ریپبلک ٹی وی‘ کے مطابق راہول گاندھی نے مبینہ طور خواتین کی ترقی کی یونین وزیر اور سابق اداکارہ سمرتی ایرانی کو ’بوسہ‘ دیا تھا اور ان کے ہمراہ دیگر خواتین ارکان بھی تھیں۔
بعد ازاں سمرتی ایرانی نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی کے عمل کو نامناسب اور فحش قرار دیا اور کہا کہ وہ زن بیزار شخص ہیں اور ایسا عمل عورتوں سے نفرت کرنے والے مرد ہی کر سکتے ہیں۔
سمرتی ایرانی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آج تک ایسی کوئی حرکت نہیں ہوئی لیکن راہول گاندھی نے بے شرم حرکت کرکے پارلیمنٹ کو مجروح کیا۔
راہول گاندھی کی جانب سے پارلیمنٹ میں flying kiss کرنے پر بی جے پی کی خواتین ارکان نے اسپیکر کے پاس شکایت بھی درج کروادی۔
دوسری جانب جہاں متعدد ارکان پارلیمنٹ نے راہول گاندھی کے عمل کو نامناسب اور فحش قرار دیا، وہیں بعض ارکان نے کہا کہ فلائنگ کس کرنا کوئی غلط عمل نہیں، انہوں نے نفرت کا جواب محبت میں دیا۔
بعض ارکان پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ راہول گاندھی نے مقدس جگہ پر درجنوں خواتین ارکان کی موجودگی میں نامناسب حرکت کی، جس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔