• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

ترسیلات زر میں کمی کے ساتھ نئے مالی سال کا آغاز

شائع August 11, 2023
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

نئے مالی سال کا آغاز کم ترسیلات زر کی آمد کے ساتھ ہوا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جولائی میں 2.03 ارب ڈالر بھیجے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی مہینے جولائی کے 2.51 ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی 2023 میں 19.3 فیصد کم ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ گزشتہ مہینے جون 2023 کے مقابلے میں 7.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جب اوورسیز پاکستانیوں نے 2 ارب 18 کروڑ ڈالر بھیجے تھے۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق فروری کے بعد سے جولائی میں بھیجی گئی ترسیلات زر کم ترین رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں اوسطاً 2 ارب 25 کروڑ ڈالر ماہانہ موصول ہوئے تھے، آخری بار سالانہ بنیادوں پر اگست 2022 میں ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران ملک میں 27.03 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں، یہ اعداد و شمار اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 13.6 فیصد کمی کو ظاہر کرتے ہیں، زیادہ پاکستانی مزدروں کے باہر جانے کے باوجود ترسیلات زر میں کمی دیکھی جا رہی ہے، ماہرین نے اس کی متعدد وجوہات بتائی ہیں، جن میں بنیادی وجہ سیاسی اور معاشی غیریقینی ہے۔

کرنسی ماہرین اور ڈیلرز نے اس حوالے سے بتایا کہ اوپن اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں فرق اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسیوں کے نتیجے میں ترسیلات غیر قانونی مارکیٹ وجود میں آچکی ہے اور قانونی چینلز کے بجائے نمایاں رقم غیرقانونی چینلز سے بھیجی جارہی ہیں۔

اس سے قبل، درآمدات پر سخت پابندیوں اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدکنندگان کو لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کے لیے خود ڈالرز کا بندوبست کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس وجہ سے درآمدکنندگان غیر قانونی منڈی سے ڈالر 15 سے 20 روپے زیادہ پر خرید رہے تھے، زیادہ قیمت کی کشش نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسی جانب راغب کیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر میں 4 ارب 25 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔

کرنسی ماہرین نے بتایا کہ مرکزی بینک نے اپنی پالیسی تبدیل کردی ہے اور اب بینکوں کو ایل سیز کھولنے کے لیے ڈالرز کا انتظام کرنے کا کہا گیا ہے، تاہم امریکی کرنسی کی قلت کے سبب اس مین اب بھی دشواری کا سامنا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمتوں میں فرق کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی شرح سود نے بھی ترسیلات زر بھیجنے والوں کو اچھے منافع کا موقع فراہم کیا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق جولائی 2023 میں سعودی عرب سے سب سے زیادہ 48 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، تاہم گزشتہ برس جولائی کے مقابلے میں سعودی عرب سے بھیجی گئی رقم میں 15.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

متحدہ عرب امارات سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 31 فیصد کی بڑی کمی کے بعد 31 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہیں جبکہ دیگر خلیجی ممالک سے 18.6 فیصد کمی کے بعد 22 کروڑ 83 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

برطانیہ سے آمد 25 فیصد کم ہو کر 30 کروڑ 57 لاکھ ڈالر، امریکا سے 4.1 فیصد کمی کے بعد 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور یورپی یونین کے ممالک سے 3.6 فیصد کمی کے بعد 28 کروڑ 36 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

زرمبادلہ کے ذخائر

دوسری جانب، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 11 کروڑ ڈالر کمی کے بعد 8 ارب 4 کروڑ ڈالر رہ گئے، جس کی وجہ قرض کی ادائیگیاں تھیں۔

مرکزی بینک کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر میں ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کمی کے بعد 5 ارب 29 کروڑ ڈالر رہ گئے، ملک کے پاس مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 12 کروڑ 46 لاکھ ڈالر تنزلی کے بعد 13 ارب 34 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024