• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بحیثیت قوم درست فیصلے کیے تو مہنگائی اور معاشی بدحالی کے امتحانوں سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، وزیراعظم

شائع August 13, 2023
وزیراعظم شہباز شریف قوم سے الوداعی خطاب کررہے تھے— فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف قوم سے الوداعی خطاب کررہے تھے— فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم اس سیاہی اور بربادی کو اب ملک پر دوبارہ مسلط نہ ہونے دے جس نے چار سال میں قوم کی بہتری کے تمام خواب چکناچور کر دیے تھے اور اگر ہم نے بحیثیت قوم درست فیصلے کیے تو جلد مہنگائی اور معاشی بدحالی کے امتحانوں سے سرخرو ہو کر نکلیں گے اور پاکستان دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔

وزیر اعظم نے اتوار کی رات قوم سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک اور عوام کے مفادات کی نگہبانی کی بھاری اور مقدس امانت 16ماہ کے صبر آزما اور پے درپے آزمائشوں سے بھرے کٹھن سفر کی آئینی مدت کی تکمیل پر نگران حکومت کے حوالے کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے راستے سے آئے تھے اور اس ہی راستے پر چلتے ہوئے ضمیر اور قلب کے اس اطمینان کے ساتھ واپس جا رہے ہیں کہ آپ کے اعتماد، وسائل اور اختیارات کی امانت میں کوئی خیانت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پر چلتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کی مشاورت سے نگران وزیراعظم کے منصب کے لیے انوار الحق کاکڑ پر اتفاق ہوا اور میں انہیں دل کی اتاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کا تعلق ہمارے عظیم صوبے بلوچستان سے ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ عوام کے ووٹ کی حفاظت کرتے ہوئے وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام قائدین اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے مجھے اس ذمے داری کے قابل سمجھا اور اعتماد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رب ذوالجلال کا احسان ہے کہ ہمیں ملک کے سنگین ترین معاشی، سیاسی اور خارجی بحرانوں سے نکالنے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائی، وقت اور ریکارڈ گواہی دیتا رہے گا کہ مختصر ترین مدت میں ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے اور اس کے نتیجے میں آنے والی بڑی تباہی سے قوم کو بچا لیا اور قومی مفادات پر آنچ نہیں آنے دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی ڈوبتی کشتی کو بدترین طوفانوں سے بچا کر پرامن ساحلوں کی طرف واپس لے آئے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کی کامیابی نے ملک کو معاشی استحکام عطا کیا ہے، میرے عزیز ہم وطنوں، قرض لینا کوئی کامیابی نہیں لیکن حالات جس نہج پر تھے اور سابق حکومت شرائط کی جن زنجیروں میں ریاست کو جکڑ گئی تھی، ہم نے پاکستان کو ان زنجیروں سے آزاد کرایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عزیز ترین دوستوں اور ہر مشکل میں ساتھ نبھانے والے برادر ممالک کا اعتماد بحال کیا اور تاریخ کے بدترین سیلاب سے متاثرہ اہل وطن کا ہاتھ تھاما، شدید ترین معاشی مشکلات کے باوجود معاشرے کے کمزور ترین طبقات کو ہر ممکن ریلیف مہیا کیا، پانچ ہزار میگا واٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 49ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر چکا ہے جو گزشتہ چھ سال کی بلند ترین سطح ہے، میڈیا کو آزادی اور میڈیا ورکرز کو حقوق دی اور سب سے بڑھ کر پاکستان کو معاشی خود انحصاری اور کشکول سے نجات دلانے کی راہ پر گامزن کردیا، ہم نے ماضی کی تاریکیاں ہی ختم نہیں کیں بلکہ خوشحال مستقبل کے لیے چراغ بھی روشن کر کے جا رہے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ 16 ماہ کانٹوں اور انگاروں پر چلنے کا سفر تھا، اقتدار سنبھالتے ہی یہ حقیقت پوری طرح واضح ہو چکی تھی کہ پاکستان کو انتہائی تباہ کن حالات کا سامنا ہے، ایک دن کی بھی مزید تاخیر ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی تھی، اگر اس وقت ہم فوری انتخابت کرا دیتے تو ہمیں بہت سیاسی فائدہ ہوتا لیکن ملک کے سنگین اور گمبھیر حالات نے ہمیں یہ سیاسی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہ دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی خودغرضی نہیں کی، پاکستان کے قومی مفادات کو ترجیح دی، ایک طرف ریاست اور دوسری طرف سیاست تھی، ہم نے ریاست بچانے کا فیصلہ کیا اور اللہ کا نام لے کر مشکل ترین فیصلے کیے اور وقت نے ثابت کیا کہ ہم نے درست فیصلہ کیا۔

مہنگائی میں کمی نہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اس راہ میں سب بڑی بارودی سرنگ ڈیفالٹ کی صورت میں سابق حکومت بچھا کر گئی تھی جس نے آئی ایم ایف سے اپنے ہاتھ سے کیا ہوا معاہدہ جان بوجھ کر اور سازش کے تحت خود ہی توڑ دیا، حتیٰ کہ اس معاہدے کی بحالی کی ہماری سرتوڑ کوشش بھی ناکام بنانے کی اس حکومت نے مذموم سازش کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک دیوالیہ ہو جاتا تو ملک میں وہ قیامت برپا ہوتی جس کا تصور بھی محال ہے، کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہو جاتی، دوائی ملتی نہ پیٹرول، گیس ہوتی نہ بجلی، سرف افراتفری اور ہنگامے ہوتے، بچے بھوک سے بلکتے، گریب بے حال ہوتے، کاروبار بند، صنعت و معیشت کے پہیے رک جاتے، بے روزگاری کا سمندر ہوتا، کچھ ملتا بھی تو کئی کئی دن قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعد ملتا، وطن دشمن وہی خوفناک منظر دیکھنا چاہتے تھے جو دوست ملک سری لنکا میں پوری دنیا نے دیکھا، خودغرجوں صرف اپنی سیاست پیاری تھی، یہ وطن دوست اور وطن فروش سوچ میں ایک جنگ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سازشیں ایک ایک کر کے ناکام ہو گئیں، مہنگائی ہوئی لیکن اشیا کی قلت ہوئی نہ ہی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بزرگوں کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا، میں نے ہمیشہ قوم کے سامنے برملا اعتراف کیا کہ ہمیں مشکل اور تلخ فیصلے کرنے پڑے لیکن یہ سوچنا ہو گا کہ یہ فیصلے آخر کیوں کرنے پڑے، یہ نہ کرتے تو کیا ہوتا، یہ فیصلے اسی طرح ایک مجبوری تھے جس طرح کینسر کے مریض کو شفایاب کرنے کے لیے کیمو تھراپی کے مشکل اور تلخ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے لیکن یہ فیصلہ بیمار وجود کو صحت مند بنانے کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 14 اگست کو اس عظیم وطن کے قیام کو 76سال مکمل ہو رہے ہیں، میں قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس وطن کے قیام کے لیے لاکھوں شہدا نے عظیم قربانیاں دیں، ماؤں، بہنوں، بیٹیوں نے اپنے آنچل قربان کیے جنہیں ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قربانیاں اور احسان ہماری آنکھوں آج بھی آنسو لے آتی ہیں، مگر افسوس ہمارے شہدا کی قربانیوں کو زائل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، شہدا کی نشانیوں کو مسمار کیا گیا، سرکاری املاک کو نقسان پہنچایا گیا، وہ لوگ جو دن رات سرحدوں پر ہماری حفاظت پر مامور ہیں، ان کی عمارتوں کو جلایا گیا، پاکستان کے طول و عرض میں موجود کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور یہ سب باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، ذہن سازی کی گئی، اہداف کا تعین ہوا، جتھوں کی صورت اختیار کی گئی اور باقاعدہ ہدایات جاری کی گئیں، سابقہ حکومت کے لیڈران بطور ماسٹر مائنڈ، سہولت کار اور دور دراز علاقوں سے بلائے گئے گروہ اس قابل افسوس امر میں شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9مئی کا دن قوم کبھی نہ بھلا سکے گی، یہ سیاہ دن اور ان کے کالے چہرے اس قوم کے سامنے آج مکمل طور پر سامنے آ گئے ہیں، قوم کو اپنے شہدا اور غازیوں پر فخر ہے، ان کی لازوال قربانیوں کی بدولت آج ہم آزاد ہیں اور بیرونی اور اندرونی دشمنوں کے خلاف کامیابی سے لڑ رہے ہیں، میں قوم کے ان بہادر بیٹوں سلام پیش کرتا ہوں، افواج پاکستان، ان کا ہر افسر اور سپاہی ہمارا فخر ہے اور ہم سب کو ان پر ناز ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اب پھیلا ہوا ہاتھ دینے والا ہاتھ بنانا ہے اور اس میں سب سے پہلے غریبوں اور مفلوک الحال کو وہ وسائل فراہم کرنے ہیں جن کے وہ اصل میں حقدار ہیں، عام آدمی نے بہت قربانی دے دی ہے، اب قربانی کی باری ان کی ہے جن پر خدا تعالیٰ نے وسائل کی فراوانی کی ہے، مجھے یقین کامل ہے صاحب ثروت لوگ صاحب دل اور صاحب ایثار بھی ہیں، ملک و قوم کی بہتری کے لیے ہماری کاروباری، صنعت کار اور اہل ثروت برادری اس بار بھی آگے بڑھ کر کردار ادا کرے گی، اپنے زیر سایہ کم وسائل کے حامل لوگوں کے دکھ درد بانٹے گی، وطن کی معاشی خودانحصاری کے لیے آگے بڑھ کر اپنا حصہ ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ 16 ماہ محض ایک جھلک ہیں، اگر تدبیر کی سمت درست ہو تو بنجر زمین میں بھی گلاب اگائے جا سکتے ہیں ، ہم نے یہی کر کے دکھایا ہے، لاکھوں پاکستان کو اس بار شہر رمضان 70ارب روپے کا مفت آٹا تقسیم کیا، 90لاکھ سے زائد غریب ترین پاکستانیوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دی جانے والی رقم میں 25فیصد اضافہ کیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مجموعی رقم 466ارب روپے کی تاکہ زیادہ سے زیادہ غریبوں تک ریلیف پہنچ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں تنخواہ دار اور پنشنرز کی تنخواہوں اور پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کیا، تین کروڑ 30 لاکھ سیلاب متاثرین کو نقد اور اشیا کی صورت میں 100ارب روپے تقسیم کیے، سستے رمضان بازار لگائے، یوٹیلٹی اسٹورز پر بنیادی اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی یقینی بنائی، کسانوں کے لیے 2ہزار ارب روپے کا کسان پیکج دیا جس سے پچھلے 10سال میں گندم کی سب سے بڑی فصل ہوئی، لاکھوں نوجوانوں کو لیپ ٹاپ، ہنرمندی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت و زراعت میں کاروباری اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لیے 80ارب روپے کی خطیر رقم کے ذریعے وزیراعظم پیکج مہیا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور 16ماہ کی مسلسل محنت کے بعد آج میں آپ سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ معاشی پالیسیوں کے اسی راستے پر چلتے رہنے سے آنے والے وقتوں میں مہنگائی میں نمایاں کمی آئے گی، ہمارا وعدہ ہے کہ مہنگائی کو اسی کم ترین سطح پر واپس لائیں گے جہاں نواز شریف بڑی لگن سے لے کر آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملک آج پھر فیصلہ کن دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سے ہم ترقی کی بلند شرح، معاشی خودانحصاری، کشکول توڑنے، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے دکھوں سے نجات کی منزل حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آئندہ 5سال ہمیں اسی محنت، دیانت داری اور خلوص نیت، ایثار اور درست سمت میں کام جاری رکھنا ہو گا جس کا مظاہرہ ہم نے 16ماہ میں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دہشت گردی کے خلاف پوری قوم ایک بیانیے پر جمع ہوئی تھی، آج پوری قوم معاشی خودانحصاری کے قومی بیانیے پر متفق ہو چکی ہے، اس مقصد کو عملی طور پر حاصل کرنے کے لیے ایس آئی ایف سی کا ادارہ معرض وجود میں آ چکا ہے، آنے والے چند ماہ و سال میں اربوں ڈالر کی ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے بڑے بڑے منصوبے شروع ہونے والے ہیں، زرعی انقلاب قرضوں سے نجات دلائے گا، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، معدنی خزانوں سے ملک و قوم کی تقدیر بدلیں گے، دفاعی پیداوار میں پاکستان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں گے اور وطن کی ترقی کی رفتار تیز کریں گے۔

قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ محض خواب نہیں، دعویٰ نہیں، محض کوئی نعرہ نہیں بلکہ اس خواب کی تعمیر کا جامع منصوبہ ہم نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے بنایا ہے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور عسکری ادارے سب مل کر اجتماعی دانش سے اس منصوبے پر کام شروع کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم سے کیے ہر وعدے کی طرح اس وعدے کو بھی پورا کرنے کی حتی المقدور کوشش کریں گے لیکن جس طرح چار سال نے نواز شریف کی قیادت میں 2013 سے 2018 میں ہونے والی ترقی کے نتیجے میں قوم کی بہتری کے تمام خواب چکناچور کر دیے تھے، خدارا اس سیاہی اور بربادی کو اب ملک پر دوبارہ مسلط نہ ہونے دیں، ہم نے ریاست اور پاکستان کے عوام کے مفاد کی خاطر سیاست کو قربان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بحیثیت قوم درست فیصلے کیے تو یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ جلد مہنگائی، معاشی بدحالی کے امتحانوں سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، پاکستان دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا، کرب سے نجات اور معاشی طور پر خودانحصار پاکستان دنیا میں ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024