ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل
دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، ملتان، لودھراں اور بہاولپور سمیت دیگر اضلاع کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال سے آگاہ کیا، پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ والا بیراج پر پانی کی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے تاہم ہیڈ سلیمانکی پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاک فوج نے ضلع قصور سمیت گنڈا سنگھ والا، دھوپ ساری، گھٹی کلنجر، اولاکے جمعہ والا، کمال پور، بکرکی، عطر اور نجابت میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیاں جاری رکھیں۔
پاک فوج کے جوانوں نے مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیاں کیں اور سیلاب کے باعث جن علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا وہاں تک رسائی کے لیے کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے اشیائے خور و نوش فراہم کیں۔
مسلح افواج نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں تقریباً 16 ٹن غذائی اشیا تقسیم کیں، ان شیا میں آٹا، چاول، پھلیاں، تیل اور دودھ سمیت دیگر ضروری چیزں شامل تھیں، فورسز کی جانب سے یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ سیلاب متاثرین کی رہائش کا مناسب بندوبست نہیں ہو جاتا۔
دوسری جانب کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے قصور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشنز میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔
ریسکیو ٹیموں نے 400 افراد کو ریسکیو کیا جن میں سے 179 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، لاہور میٹروپولیٹن، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی لاہور (واسا) کے وسائل قصور انتظامیہ کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔
مجموعی طور پر 7 ہزار 121 افراد کو 11 صحت کی سہولیات سے طبی امداد اور ادویات حاصل کیں، مزید تلوار پوسٹ کے موبائل ہسپتال میں ایک ہزار 60 لوگوں طبی امداد دی گئی۔
کمشنر لاہور نے کہا کہ وہ دریائے ستلج میں پانی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، ریسکیو ٹیمیں دریا کے کنارے واقع دیہات میں موجود ہیں اور بیک اپ ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں بھی تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اور ضلعی حکام دیگر محکموں کے ساتھ مل کر 24گھنٹے ریسکیو اینڈ ریلیف فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں سے مجموعی طور پر 23ہزار 764 شہریوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، کشتیوں کے ذریعے 16 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب نے ضلع قصور کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں دفعہ 144 کے تحت 15 دیہات خالی کرالیے گئے اور ان کی حفاظت کے لیے 8 پولیس چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔