• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

توشہ خانہ کیس: ’وکیل الیکشن کمیشن کی طبیعت خراب‘، عمران خان کی سزا کےخلاف درخواست پر سماعت ملتوی

شائع August 25, 2023
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی— فائل فوٹو: اے ایف پی
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

سابق وزیراعظم کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عمران خان کی جانب سے وکیل سردار لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان ، بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین و دیگر عدالت پیش ہوئے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت موجود تھیں۔

آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کی جانب سے اپنے دلائل مکمل کرنے کی توقع تھی، تاہم وہ ’انتہائی بیمار‘ ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

معاون وکیل نے بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت انتہائی خراب ہیں، اسی لیے میں پیش ہورہا ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے، یہ غلط بات ہے۔

معاون وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایسے حالات تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی نہیں، ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہوسکتا، میری کل طبیعت خراب تھی لیکن میں آیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انتہائی غلط اقدام ہیں، مجموعی طور پر دس منٹ کے دلائل دینے ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ بھی سینئر وکیل ہیں اور وکالت نامہ بھی ہے، الیکشن کمیشن کے اپنے وکلا موجود ہیں۔

لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ ہم نے صرف معاونت کرنی ہے باقی آپ اللہ کو جوابدہ ہیں، ایک شخص بیس دنوں سے اندر پڑا ہے۔

عدالت نے کہا کہ جمعہ کو ڈویژن بینچ نہیں ہوتا، ہم نے صرف اس کیس کے لیے سماعت رکھی، لطیف کھوسہ نے آپ نے جو کرنا ہے کریں، پھر میں آپ کی عدالت میں نہیں آؤں گا۔

لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ سزا معطلی کے لیے تیار ہی نہیں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہیں، یہ ایک جیل میں پڑے شخص کی زندگی کے تین دن مانگ رہے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ خدارا اس ادارے کو ایسا نہ بنائے کہ آپ کا ماتحت آپ کی بات نہ بنائے، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا، لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اس کیس میں سقم موجود ہیں، آپ نے جو کرنا ہے کریں جو فیصلہ آپ نے کرنا ہے کریں۔

اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

سردار لطیف کھوسہ دیگر وکلا کے ہمراہ ہائی کورٹ کی لفٹ میں پھنس گئے

لطیف کی کھوسہ کی معاون وکیل سوزین خان—فوٹو:ڈان نیوز
لطیف کی کھوسہ کی معاون وکیل سوزین خان—فوٹو:ڈان نیوز

سماعت ختم ہونے کے بعد سردار لطیف کھوسہ دیگر وکلا کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی لفٹ میں پھنس گئے، ان کی معاون وکیل سوزین جہاں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ 15 منٹ سے کھوسہ صاحب لفٹ کے اندر بند ہیں، خان صاحب کو تو اندر بند رکھا ہے اب وکلا کو بھی بند کردیا ہے، 20 لوگ لطیف کھوسہ کے ساتھ ہیں، اندر پنکھا بھی موجود نہیں۔

اس موقع پر موجود وکلا نے اظہار تشویش کیا کہ لطیف کھوسہ کی عمر 70 سال سے زائد ہے، لفٹ میں پنکھا بھی موجود نہیں ہے۔

بعد ازاں عملے نے اوزاروں کی مدد سے لفٹ کھول کر لطیف کھوسہ سمیت دیگر کو باہر نکالا۔

گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ ڈویژن بینچ، ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ کے درمیان سینڈوچ بن چکا ہے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے تک عمران خان کی درخواست پر کارروائی روکنے کا فیصلہ کیا جب کہ اسی دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان (اے جی پی) منصور عثمان اعوان کو حکم دیا کہ وہ 28 اگست تک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو دی جانے والی سہولیات سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

اس کے بعد عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی اور درخواست کی تھی کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔

گزشتہ برس اگست میں سابق حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024